Maktaba Wahhabi

216 - 384
ہے کہ: ((مَنْ اُصِيْبَ بِمُصِيْبَةٍ بِمَالِهٖ اَوْ فِيْ نَفْسِهٖ فَكَتَمَهَا وَلَمْ يَشْكُهَا اِلَي النَّاسِ كَانَ حَقًّا عَلَي اللّٰهِ اَنْ يَّغْفِرْلَهٗ)) (رواہ الطبرانی)) ’’جسے مال یا جان کی کوئی مصیبت پہنچی اور اس نے اسے چھپایا اور لوگوں کے پاس اس کا شکوہ نہ کیا تو اللہ کے ذمہ ہے کہ اس کی مغفرت فرمائے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مصیبت کا مخفی رکھنا، مغفرت کا سبب ہے۔ وللہ الحمد! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے: ((إِذَا كَثُرَتْ ذُنُوبُ الْعَبْدِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مِنَ الْعَمَل مَا يُكَفِّرُهَاابْتَلَاهُ بِالْحُزْنِ لِيُكَفِّرَهَا عَنهُ)) (رواہ احمد) ’’جب بندے کے گناہ بکثرت ہوں اور اس کا کوئی ایسا عمل نہ ہو جو ان کا کفارہ بن سکے تو اللہ تعالیٰ اسے حزن (غم) میں مبتلا کر دیتے ہیں تاکہ اس کے گناہوں کو مٹا دیں۔‘‘ یعنی حزن و اندوہ سے گناہ مٹتے رہتے ہیں جب کہ حزن بطریقِ شرعی ہو۔ خواہ دنیا کا اندوہ ہو یا دین کا غم۔ وللہ الحمد والمنۃ اس باب میں تو احادیث بکثرت ہیں کہ امراضِ بدن گناہوں کا کفارہ اور تکثیرِ اجر کا باعث بنتے ہیں۔ علامہ منذری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الترغیب والترہیب‘‘ میں ان کی اچھی خاصی تعداد ذکر کی ہے۔ مومن کو بیماری سے تنگ دل نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ سمجھنا چاہیے کہ مرض میرے معاصی کا کفارہ یا میرے گناہوں کی سزا ہے۔ ان شاءاللہ اب گناہوں سے پاک ہو جاؤں گا۔ اور مغفرتِ الٰہی
Flag Counter