Maktaba Wahhabi

215 - 384
ہے جو اسے ناپسند ہوتی ہیں۔ حتیٰ کہ وہ اس مقام تک پہنچ جاتا ہے۔‘‘ ابوداؤد میں بھی اس حدیث کا ایک شاہد ہے جس میں یہ بھی ذکر ہے کہ ابتلاء جسم یا مال یا اولاد میں آتی ہے۔ حدیثِ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ میں مرفوعاً یوں آیا ہے کہ: ((مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ وَلاَ هَمٍّ وَلاَ حَزَن وَلاَ أَذًى وَلاَ غمٍّ، حتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُها إِلاَّ كفَّر اللَّه بهَا مِنْ خطَايَاه)) (رواه الشيخان) ’’مومن کو جب بھی کوئی تھکاوٹ، بیماری، ہم، حزن، اذیت اور غم پہنچے، یہاں تک کہ اگر کانٹا بھی چبھے تو اس کے عوض اللہ تعالیٰ اس کی خطائیں معاف فرما دیتے ہیں۔‘‘ یہ حدیث صحیح و نص صریح اس بات پر دال ہے کہ ہر قسم کی تکلیف و ایذاء پر اجر ملتا ہے حتیٰ کہ کانٹا لگنے پر بھی۔ لیکن یہ اس وقت ہے جب تکلیف اور مصیبت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سمجھ کر صبر کرے اور حصول اجر کی نیت رکھے کیونکہ نیت کے بغیر کوئی عمل معتبر نہیں ہوتا۔ اکثر لوگ مصائب پر صبر تو کرتے ہیں۔ لیکن صبر کی نیت سے نہیں بلکہ درماندگی و حیرانی کی وجہ سے، اس صبر کی کوئی حقیقت نہیں۔ بعض لوگ دن رات آفات کا شکوہ کرتے ہیں اور پھر اپنے تئیں صابر سمجھتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے دشمن کو وہاں سمجھ لے گا، اور خود بھی دن رات دشمنوں کو کوستے رہتے ہیں۔ یہ صبر نہیں بلکہ ایک دوسری بلا ہے۔ اگر صبر شرعی کرتے تو اجر پاتے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت
Flag Counter