Maktaba Wahhabi

214 - 384
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((يَوَدُّ أهلُ العافيةِ يومَ القيامةِ حينَ يُعطَى أهلُ البلاءِ الثَّوابَ لو أنَّ جُلودَهم كانت قُرِضَت بمقاريضَ)) (رواہ الترمذی) ’’اہل عافیت روزِ قیامت جب ابتلاء رسیدہ لوگوں کے ثواب کو دیکھیں گے تو خواہش کریں گے اے کاش! ان کے چمڑوں کو (دنیا میں) قینچیوں سے کاٹ دیا جاتا۔ (تاکہ وہ بھی یہ ثواب حاصل کر لیتے)‘‘ حدیثِ انس رضی اللہ عنہ میں فرمایا: ((إِنَّ عِظَمَ الْجَزَاءِ مَعَ عِظَمِ الْبَلاءِ، وإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلاهُمْ، فمَنْ رَضِيَ فَلَهُ الرِّضَا، وَمَنْ سَخِطَ فَلَهُ السَّخَطُ)) (رواہ الترمذی) ’’بڑی جزا بڑی آزمائش ہی سے ملتی ہے، اللہ جس قوم سے محبت رکھیں اسے مبتلائے آزمائش کر دیتے ہیں، جو راضی ہو جائے اس کے لیے رضا مندی اور جو ناراض ہو اس کے لیے ناراضگی ہے۔‘‘ رضا کے دو مرتبے ہیں: ایک یہ کہ بلا پر مسرور ہو یہ اعلیٰ درجہ ہے۔ دوسرا یہ کہ بلا پر شکوہ نہ کرے، تنگ دل نہ ہو، یہ ادنیٰ درجہ ہے۔ کاش ہم ایسے نالائقوں کو یہ ادنیٰ درجہ ہی نصیب ہو جائے۔ حدیثِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ میں مرفوعاً آیا ہے: ((إِنَّ الرَّجُلَ لَيَكُونُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى الْمَنْزِلَةُ فَمَا يَبْلُغُهَا بِعَمَلٍ ، فَمَا يَزَالُ يَبْتَلِيهِ بِمَا يَكْرَهُ حَتَّى يُبْلِغَُهُ إِيَّاهَا)) (رواہ ابن حبان فی صحیحہٖ) ’’(بعض اوقات) آدمی کے لیے خدا کے ہاں ایک مقام مقرر ہوتا ہے جس تک وہ اعمال کے ذریعے رسائی حاصل نہیں کر پاتا تو اللہ تعالیٰ اسے ایسی چیزوں میں مبتلا کرتا رہتا
Flag Counter