Maktaba Wahhabi

145 - 384
له نعيمها او اخر عمره انما يعطي الاجير اجرته بعد عرق جبينه وتعب جسده وكرب روحه وضيق صدره و ذهاب توته واذلال نفسه وكسر هواه كما هو الشاف في خدمة المخلوقين فلا يكاد يطيب له عيش الا بعد تجرعه في خدمتهم هذه المرارات كلها فاذا تجرعها اعقبت له طيب طعام و ادام و فاكهة ولباس وراحة و سرور و تلذذ بالبلآء)) ’’جو انسان دنیا کی مصیبتوں پر صبر کرے اسے آخر عمر میں نعمتوں سے سرفراز کیا جائے گا جیسا کہ مزدور کو مزدوری پیشانی کے پسینہ، جسم کی تھکاوٹ، روح کی تکلیف، سینہ کی تنگی، قوت کے خاتمہ، نفس کی ذلت اور خواہش کے ختم کر دینے کے بعد ملتی ہے جیسا کہ مخلوق کی خدمت جب تک ان تمام کڑوے گھونٹوں کو نہ پی لے، اسے عیش و آرام نصیب نہیں ہوتا اور جب ان کڑوے گھونٹوں کو پی لے تو اسے انجام کار عمدہ کھانا بہترین سالن، پھل، لباس، راحت سرور اور تلذد بالبلاء نصیب ہوتا ہے۔‘‘ میرا حال بھی اسی طرح تھا۔ عمر کا ایک زمانہ تنگی عیش میں گزرا، پھر جب ملازمت کی تو پندرہ سال مسلسل تکلیفوں اور مصیبتوں میں گزرے۔ اپنے خیال میں اپنے آقا کی ملازمت نہایت نمک حلالی، حاضر باشی، عرق ریزی، جانفشانی اور امرونہی کی بجا آوری کے ساتھ کی۔ خیانت، کذب، دجل، عملِ معین میں کوتاہی اور دیگر دھوکے والے، اور ناجائز امور سے احتراز کیا، امانت و دیانت اور نصیحت سے کام رکھا اور اپنے آقا پر کبھی احسان نہیں جتایا بلکہ اپنے نفس کو منعمِ حقیقی و مجازی کا شکر ادا کرنے سے ہمیشہ قاصر پایا منت منہ کہ خدمتِ سلطان ہمی کنم منت شناس ازو کہ بخدمت بداشتت تعظیم طلب نوکر، نامعقول ہوتا ہے اور ناقدر شناس آقا مخذول، جب عمر
Flag Counter