کے تمام کام اور معاملات پس پردہ انجام پاتے تھے۔
ڈاکٹر بوطی لکھتے ہیں : خلافت فاروقی کا بغور مطالعہ کرنے والے کے سامنے جو بات سب سے زیادہ ابھر کر سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ سیدنا عمر اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما کے درمیان مثالی باہمی تعاون اخلاص کی بنیادوں پر قائم تھا۔ تمام مشکل معاملات اور اہم مسائل میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پہلے مشیر ہوتے تھے۔
ذرا غور فرمائیں ! اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کا اعلان کیا ہوتا کہ میرے بعد علی رضی اللہ عنہ امت محمدیہ کے خلیفہ ہوں گے تو کیا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو مجاز حاصل تھا کہ اس فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انکار کرتے؟ کیا قرآن و سنت کا مطالعہ اور تاریخِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے واقعات پڑھنے والا کبھی سوچ بھی سکتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا حق مارا؟ یہ بات بہت بعید ہے۔ آپ نے دیکھا خلیفہ اول اور خلیفہ دوم تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بغیر اپنی خلافت نہیں چلاتے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ ان کے مشیر خاص رہے۔ قوت فہم اور معلومات کی وسعت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ایک امتیازی صفت تھی۔ جس میں آپ کو شہرت حاصل تھی۔ کیا وہ باقی تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے احتجاج نہیں کر سکتے تھے۔ کیا سب نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ساتھ نہیں دیا؟ اور کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے کے بعد دوسرے دن ہی ان کے دل تبدیل ہو گئے ؟ اور کیا سب صحابہ کرام نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور اہل بیت کا ساتھ چھوڑ دیا اور خلافِ شریعت کام کرنا شروع کر دیا؟؟ کیا یہ سمجھ میں آنے والی بات ہے؟!!
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ینیع کی زمین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بطور عطیہ دیا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اسی سے متصل مزید اراضی خرید لی اور اس میں ایک چشمہ تیار کرانا چاہا۔ جب کھدائی کا کام شروع ہوا تو اونٹوں کے گلے کی طرح پانی کا چشمہ پھوٹ پڑا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو خبر دی گئی اور خوش خبری سنائی گئی۔ خوش خبری سن کر آپ رضی اللہ عنہ نے اس زمین کو فقراء و مساکین کے لیے اللہ کی راہ میں وقف کر دیا تاکہ روزِ قیامت جب کچھ چہرے سیاہ ہوں گے اس وقت یہ کام آئے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں بھی دیگر خلفاء کی طرح اپنے معروف و معہود طرز عمل پر قائم رہے۔ یعنی سمع و طاعت کا مظاہر کیا۔ امام ایوب سختیانی رحمہ اللہ نے ایک عمدہ بات کہی جس نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پسند کیا۔ اس نے دین قائم کیا جس نے عمر رضی اللہ عنہ کو پسند کیا اس نے راستہ کھولا اور اسے واضح کیا جس نے عثمان رضی اللہ عنہ کو پسند کیا وہ اللہ کے نور سے منور ہوا اور جس نے علی رضی اللہ عنہ کو پسند کیا اس نے مضبوط کڑے کو سختی سے پکڑ لیا اور جو شخص صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اچھی بات کہے وہ نفاق سے پاک ہے۔
اس موضوع کے متعلق مزید تفصیل جاننے کے لیے ہماری کتب ’’سلسلۂ خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم ‘‘ کا مطالعہ کیا جائے۔
|