Maktaba Wahhabi

432 - 441
جب اس کی خبر ملی تو بے حد خوش ہوئے اور سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا سے شادی کا پیغام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام کو قبول کرتے ہوئے شادی کر دی۔ ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے رقیہ رضی اللہ عنہا کو رخصت کیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ قریش میں انتہائی خوب صورت تھے اور سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا حسن و جمال میں آپ سے کم نہ تھیں ۔ رخصتی کے وقت لوگوں کی زبان پر یہ شعر تھا: ’’خوبصورت جوڑے جنہیں کسی انسان نے دیکھا رقیہ اور ان کے شوہر عثمان( رضی اللہ عنہما ) ہیں ۔‘‘ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ سے امت پر شفقت کا درس سیکھا تھا اور یہ شفقت ایام خلافت عہد نبوی اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے عہد خلافت میں نمایاں ہوئی۔ آپ نے اپنی بصارت و بصیرت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت و رحمت اور ان کے امن و راحت پر حرص شدید کا مشاہدہ کیا تھا۔ یہ آپ کی شفقت ہی تھی کہ آپ نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا لیکن اپنی زندگی میں فساد نہ برپا ہونے دیا اور آپ کا تعلق حسنین کریمین رضی اللہ عنہما اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ایسا تھا کہ فساد کے وقت خاص طور پر حسن و حسین رضی اللہ عنہما آپ کے دفاع کے لیے پہرا داری کر رہے تھے۔ (سبحان اللہ) لیکن آج کا مسلمان اختلاف کی سیڑھی پر بیٹھا ہے کہ نیچے اترنے کا نام نہیں لیتا۔ مزید مطالعہ کے لیے ہماری کتب خلفاء راشدین کا سلسلہ پڑھیے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی وفات سنہ ۳۵ ہجری میں ہوئی۔ مدینۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اس وقت آپ رضی اللہ عنہ خلافت کے منصب پر تھے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
Flag Counter