Maktaba Wahhabi

406 - 441
ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم پر کالی چادر ڈھانپی پھر فرمایا: اے اللہ! میں اور میرے گھر والے تیری طرف، نہ کہ جہنم کی طرف، وہ کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور میں آپ نے فرمایا: اور تم بھی ۔ [1] ۳۔ صلح حدیبہ کے موقع پر ان کی حکمت اور حسنِ تدبیر واضح اور نمایاں طور پر ظاہر ہوتی ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو پکار کر کہا: لوگو! قربانی کرو اور بال منڈواؤ۔ راوی کہتے ہیں کہ کوئی بھی کھڑا نہیں ہوا، راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ نے لوگوں کو دوبارہ پکارا، لیکن کوئی کھڑا نہیں ہوا، پھر آپ نے یہی بات پکار کر کہی، پھر بھی کوئی کھڑا نہیں ہوا، پھر آپ نے یہی بات پکار کر کہی، پھر بھی کوئی کھڑا نہیں ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے اور ام سلمہ کے پاس آئے اور فرمایا: ام سلمہ! لوگوں کو کیا ہوگیا ہے؟ ام سلمہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان کے غم کو آپ دیکھ ہی رہے ہیں ، ان میں سے کسی کے ساتھ بات مت کیجئے، آپ کی قربانی کا جانور جہاں ہے وہاں جائیے اور اس کو ذبح کیجئے اور اپنا سر منڈائیے، اگر آپ اس طرح کریں گے تو لوگ بھی ایسا کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے کسی سے بات نہیں کی، یہاں تک کہ اپنے قربانی کے جانور کے پاس آئے اور اس کی قربانی کی، پھر آپ بیٹھ گئے اور اپنے بالوں کو منڈایا۔ یہ دیکھ کر لوگ قربانی اور حلق کرنے لگے، راوی کہتے ہیں کہ مکہ اور مدینہ کے درمیان پہنچے تو سورہ فتح کی آیتیں نازل ہوئیں ۔ [2] اس مشورے سے اللہ کی طرف سے ام سلمہ کو عطا کردہ عقل اور حسنِ تدبیر کا واضح طور پر پتہ چلتا ہے۔ (۷)… زینب بنت جحش بن رباب بن یعمر اسدیہ یہ اولین ہجرت کرنے والوں میں سے ہیں ، ان کی ماں امیمہ بنت عبدالمطلب بن ہاشم ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ تین یا پانچ ہجری کو شادی کی، اس سے پہلے ان کی شادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن ثابت کے ساتھ ہوئی تھی، جن کو ابن محمد کہہ کر پکارا جاتا تھا، اسی موقع پر اپنے منہ بولے بیٹے کی بیوی کے ساتھ شادی کرنے کا مسئلہ پیش آیا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت سے پہلے زیدبن ثابت کو اپنا منہ بولا بیٹا
Flag Counter