Maktaba Wahhabi

83 - 692
لے گا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی۔‘‘[1] جہنم کے تذکرہ پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روپڑیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیوں روتی ہو؟‘‘ عرض کی:جہنم کے تذکرے سے رونا آگیا،پھر پوچھاکہ کیا آپ قیامت کے دن اپنے سب اہل و عیال کو یاد رکھیں گے؟ فرمایا:’أَمَّا فِي ثَلَاثَۃِ مَوَاطِنَ فَلَا یَذْکُرُ أَحَدٌ أَحَدًا:عِنْدَ الْمِیزَانِ حَتّٰی یَعْلَمَ أَیَخِفُّ مِیزَانُہُ أَمْ یَثْقُلُ؟ وَعِنْدَ تَطَائُرِ الصُّحُفِ حَتّٰی یَعْلَمَ أَیْنَ یَقَعُ کِتَابُہُ فِي یَمِینِہِ أَمْ فِي شِمَالِہِ،أَمْ وَرَائَ ظَہْرِہِ؟ وَ عِنْدَ الصِّرَاطِ إِذَا وُضِعَ بَیْنَ ظَہْرَيْ جَہَنَّمَ حَتّٰی یَجُوزَ‘ ’’تین مقامات میں کوئی کسی کو یاد نہیں رکھے گا:ترازو لگتے وقت یہاں تک کہ جان لے کہ ترازو میں اعمال ہلکے ہیں یا بھاری؟ اور نامۂ اعمال کی تقسیم کے وقت کہ دائیں ہاتھ میں آتا ہے یا بائیں میں یا پیٹھ کے پیچھے سے اور پل صراط کو جہنم پر رکھے جانے کے وقت یہاں تک کہ اسے پار کر لے۔‘‘[2] اسی طرح ارشاد فرمایا: ((لِکُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَۃٌ دَعَاہَا لِأُمَّتِہِ،وَ إِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَۃً لِّأُمَّتِي یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) ’’ہر نبی کو ایک دعا ملی ہے جو اس نے اپنی امت کے لیے(دنیاہی میں)کرلی ہے اور میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی سفارش کے لیے محفوظ رکھی ہے۔‘‘[3] مزید فرمایا:((أَنَا سَیِّدُ وُلْدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،وَ أَوَّلُ مَنْ یَّنْشَقُّ عَنْہُ الْقَبْرُ،وَ أَوَّلُ شَافِعٍ وَّ أَوَّلُ مُشَفَّعٍ)) ’’میں قیامت کے دن اولادِ آدم کا سردار ہوں گا،سب سے پہلے میری ہی قبر پھٹے گی،سب سے پہلے میں ہی سفارش کروں گا اور سب سے پہلے میری ہی سفارش قبول ہو گی۔‘‘[4] اور فرمایا:((مَنْ سَأَلَ اللّٰہَ الْجَنَّۃَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ،قَالَتِ الْجَنَّۃُ:اَللّٰہُمَّ!أَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ،وَ مَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ،قَالَتِ النَّارُ:اَللّٰہُمَّ!أَجِرْہُ مِنَ النَّارِ)) ’’جو شخص اللہ تعالیٰ سے تین بار جنت کا سوال کرے،جنت کہتی ہے:اے اللہ!اسے جنت میں داخل کر اور جو شخص تین بار جہنم سے(اللہ کی)پناہ مانگے،جہنم کہتا ہے:اے اللہ!اسے جہنم سے بچا۔‘‘[5]
Flag Counter