Maktaba Wahhabi

634 - 692
اگر اصحاب الفروض کے حصے متماثل ہیں،جیسے دونوں نصف یا دونوں سدس لینے والے ہوں تو ایک فرض کو بنیاد مسئلہ بنا لیا جائے گا،مثلاً:خاوند اور بہن ہر ایک کے لیے نصف ہے تو ایک کے نصف کو بنیاد بنا لیں گے کیونکہ نسبت تماثل ہے،لہٰذا اصل مسئلہ دو سے ہو گا اور صورت مسئلہ یوں ہو گی: اصل مسئلہ:2 خاوند 1 حقیقی بہن 1 اگر اصحاب الفروض کے حصے میں ’’تداخل‘‘ ہے(جیسے چھ اور تین)تو بڑے عدد پر اکتفا ہو گا کیونکہ چھوٹا عدد بڑے عدد میں داخل ہے،لہٰذا بڑے عدد کو مقام مسئلہ پر لکھا جائے گا اور اس کے مطابق تقسیم ہو گی۔میت اپنے بعد ماں،دو مادری بھائیوں اور چچا کو چھوڑ کر فوت ہو گئی صورت مسئلہ یوں ہو گی۔ اصل مسئلہ:6 ماں 1 دو مادری بھائی 2 چچا 3 اصل مسئلہ:6:وضاحت:مسئلہ چھ سے بنا۔ماں کو سدس(ایک)ملا اور دو مادری بھائیوں کو ثلث،یعنی دو ملے،جبکہ چچا کو بحیثیت عصبہ باقی تین مل گئے۔اس مسئلے میں سدس ہے،جس کا مخرج چھ ہے اور اسی کو بنیاد مسئلہ قرار دیا گیا ہے،جبکہ ثلث کا اصل(تین)سدس کے اصل(چھ)میں داخل تھا۔ اگر دونوں عددوں میں توافق ہو تو دونوں عددوں میں اقل نسبت دیکھی جائے گی،پھر ایک کے وفق کو دوسرے کامل عدد میں ضرب دی جائے گی،حاصل ضرب اصل مسئلہ ہو گا،مثلاً:ایک عورت خاوند،ماں،تین بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑ کر مر گئی تو خاوند کو ربع ملے گا،جس کا اصل چار ہے اور ماں کو چھٹا حصہ ملے گا،جس کا اصل چھ ہے،دونوں عدد(چار اور چھ)دو پر برابر تقسیم ہو جاتے ہیں،لہٰذا کسی ایک کے نصف کو دوسرے کامل عدد میں ضرب دینے سے حاصل ضرب بارہ آئے گا اور یہی اصل مسئلہ ہے اور اسی کے مطابق ورثاء میں تقسیم ہو گی۔صورت مسئلہ یوں ہو گی:
Flag Counter