Maktaba Wahhabi

630 - 692
4: اس کے ساتھ اگر صرف میت کے حقیقی یا پدری بھائی ہوں تو کل مال کے تہائی(1/3)یا مقاسمہ میں سے جو حصہ زیادہ ہو،وہ دادا کو دیا جائے گا،تاہم اگر بھائی دو سے یا بہنیں چار سے زیادہ نہ ہوں تو دادا کے لیے(تہائی 1/3 کے بجائے)مقاسمہ بہتر رہے گا۔ 5: اگر اس کے ساتھ بھائی اور اصحاب الفروض ہوں تو درج ذیل میں سے جو بھی اس کے لیے زیادہ اور بہتر ہو گا،اسے دے دیا جائے گا۔ کل ترکے کا سدس(چھٹا حصہ)یا اصحاب الفروض کو دینے کے بعد باقی مال کا ثلث(تہائی)یابھائیوں کے ساتھ(مقاسمہ)باہمی تقسیم۔البتہ اگر پورا ترکہ اصحاب الفروض کے حصے میں تقسیم ہو گیا تو بھائی محروم ہوں گے اور دادا کو صاحب فرض کی حیثیت سے چھٹا حصہ ملے گا،اس صورت میں اگر ورثے میں حصہ داروں کے حصے پورے نہ ہوسکیں تو مسئلے میں عول٭ ہوگا۔ تنبیہ: ٭ مسئلہ معادہ: یہ مسئلہ دراصل ’’مقاسمہ‘‘٭ کی ایک شکل ہے،اگر دادا کے ساتھ حقیقی اور پدری بھائی ہیں تو دادا کو حقیقی بھائی فرض کر لیں گے پدری بھائی حقیقی بھائیوں کے ساتھ مقاسمہ(باہمی تقسیم)٭میں شمار ہوں گے،پھر دادا کو حصہ دے کر پدری بھائی محروم ہو جائیں گے اور پدری بھائی کا حصہ حقیقی بھائی کو مل جائے گا،مثلاً:ایک شخص فوت ہوگیا اور اپنے پیچھے دادا،ایک حقیقی بھائی اور ایک پدری بھائی چھوڑ گیا۔تو افراد کے مطابق ترکہ کے تین حصے ہوں گے۔ایک حصہ دادا لے گا،ایک حقیقی بھائی کا اور ایک پدری کا۔دادا کا حصہ نکالنے کے بعد باقی دونوں حصے حقیقی بھائی کو ملیں گے اور پدری بھائی محروم ہو جائے گا کیونکہ حقیقی بھائی پدری بھائی کو محروم کر دیتا ہے۔ ٭ مسئلہ اکدریہ: ایک عورت،خاوند،ماں،حقیقی یا پدری بہن اور دادا چھوڑ کر فوت ہو گئی،اصل مسئلہ چھ سے بنے ٭ مخرج،یعنی اصل مسئلہ جب اس میں جمع شدہ مقررہ حصوں کے لیے پورا نہ ہو سکے تو سہام میں اضافہ کر دیا جاتا ہے نتیجتاً ہر ذوی الفروض کے مقررہ حصے میں ایک ہی نسبت سے کمی آجاتی ہے۔(عبدالولی) ٭ مقاسمہ:’’تقسیم وراثت میں حقیقی اور پدری بھائیوں کے ساتھ دادا کو حقیقی بھائی فرض کر لینے کا نام ’’مقاسمہ‘‘ ہے۔ ٭ اب یہ کل تین بھائی ہو گئے فرضی حقیقی بھائی(دادا)،اصلی حقیقی بھائی اور پدری بھائی،اصول یہ ہے کہ حقیقی بھائی کی موجودگی میں پدری بھائی محروم ہوتا ہے،لہٰذا کل جائیداد کے دو حصے کیے جائیں نصف حقیقی بھائی لے اور نصف فرضی حقیقی بھائی(دادا)۔لیکن دادا کا حصہ جو کہ نصف بن رہا ہے کم کرنے کے لیے تقسیم وراثت میں حقیقی کے ساتھ ساتھ پدری بھائی کو بھی وارث شمار کیا جائے گا اور مال کے دو کے بجائے تین حصے کیے جائیں گے لیکن جب فرضی حقیقی بھائی(دادا)اپنا حصہ(تہائی)وصول کر لے گا تو پدری بھائی کچھ لیے بغیر درمیان سے نکل جائے گا اور باقی مال(دونوں حصے)حقیقی بھائی وصول کر لے گا،یعنی پدری بھائی صرف دادا کا حصہ کم کرنے کے لیے وارث شمار کیا جائے گا،اسے حصہ دینا مقصود نہیں۔(محمد عبدالجبار)
Flag Counter