Maktaba Wahhabi

553 - 692
انگور کا دانہ،بوسیدہ کپڑے کا ٹکڑا،لاٹھی اور چابک وغیرہ تو اسے اٹھا کر فوری طور پر استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس کی تشہیر اور اس کی حفاظت ضروری نہیں ہے،اس لیے کہ جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((رَخَّصَ لَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي الْعَصَا وَالْحَبْلِ وَالسَّوْطِ وَأَشْبَاھِہِ،یَلْتَقِطُہُ الرَّجُلُ یَنْتَفِعُ بِہِ)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں لاٹھی رسی اور چابک وغیرہ میں اجازت دی ہے کہ(گم شدہ ملے تو)آدمی اٹھا کر اس سے فائدہ حاصل کر لے۔‘‘[1] 2: اگر وہ چیز ایسی ہے کہ متوسط طبقے کے لوگ اس کا اہتمام کریں گے تو ایک سال تک اس کی تشہیر ضروری ہے،اٹھانے والا مساجد کے دروازوں اور لوگوں کے اکٹھے ہونے کے مقامات پر اعلان کرے یا پھر یومیہ اخبارات اور نشریاتی اداروں کے ذریعے سے اس کی تشہیر کرے،اگر مالک آ جائے اور اس کے ظرف(شاپر،بیگ،بٹوہ یا پوٹلی وغیرہ،)عدد اور صفت کی پہچان کر لے تو اس کو دے دے اور اگر پورا سال گزرنے پر بھی کوئی نہ آئے تو اسے اپنے کام میں لگائے یا خیرات کر دے مگر اس ارادے سے کہ اگر مالک کسی وقت آ گیا تو ادائیگی کر دے گا۔ 3: حرم(مکہ)میں گری ہوئی چیز اٹھانا جائز نہیں ہے،ا لّا یہ کہ اس کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو اور اگر کوئی اٹھاتا ہے تو جب تک وہ حرم میں ہے،اس کی تشہیر ضروری ہے اور جب باہر جائے تو حاکم کے سپرد کر دے،وہ اسے اپنی ملکیت میں نہیں لے سکتا،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَإِنَّ ھٰذَا بَلَدٌ حَرَّمَ اللّٰہُ:لَا یُعْضَدُ شَوْکُہُ،وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہُ،وَلَا یَلْتَقِطُ لُقَطَتَہُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَھَا وَلَا یُخْتَلٰی خَلَاھَا)) ’’یہ حرمت والا شہر ہے،جسے اللہ نے حرمت بخشی ہے:۔اس کے کانٹے نہ کاٹے جائیں،اس کا شکار نہ بھگایا جائے اور کوئی اس کی گم شدہ چیز نہ اٹھائے مگر جو شخص اعلان کرے۔‘‘[2] 4: گم شدہ جانور اگر بکری یا بھیڑ ہے اور ویران جگہ میں ملی ہے تو اسے پکڑ لینا چاہیے،اس لیے کہ آپ کا فرمان ہے:((فَإِنَّمَا ھِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِیکَ أَوْ لِلذِّئْبِ)) ’’یہ تو پکڑے گا یا تیرا کوئی اور بھائی یا اسے بھیڑیا کھا جائے گا۔‘‘[3] اور اگر گم شدہ اونٹ ہے تو اسے کسی صورت بھی نہ پکڑے،اس لیے کہ آپ کا فرمان ہے:
Flag Counter