Maktaba Wahhabi

497 - 692
گے اور(نقوص و عیوب)بیان کریں گے تو ان کی’ ’بیع‘‘میں برکت ہو گی اور اگر چھپائیں گے اور جھوٹ بولیں گے تو ان کی ’’بیع‘‘میں برکت ختم ہو جائے گی۔‘‘[1] 2: ’’بائع‘‘یا ’’مشتری‘‘میں سے کوئی ایک،اپنے لیے ایک مدت تک اختیار کی شرط عائد کر لیتا ہے تو مدت گزرنے تک دونوں اس کے پابند ہوں گے۔مدت گزرنے کے بعد ’’بیع‘‘پختہ ہو جائے گی،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’اَلْمُسْلِمُونَ عَلٰی شُرُوطِھِمْ‘ ’’مسلمان طے شدہ شرطوں کی پابندی کریں گے۔‘‘[2] 3: ایک شخص دوسرے کو ’’بیع‘‘میں تہائی یا زیادہ کا دھوکا دیتا ہے،مثلاً:دس روپے کی چیز پندرہ یا بیس روپے میں فروخت کر دیتا ہے تو خریدار کو اختیار ہے،خواہ ’’بیع‘‘فسخ کر دے،یا اسے نافذ رکھے۔کسی شخص کو بیع کرتے وقت دھوکا ہو جاتا ہو تو اسے چاہیے کہ بیع کرتے وقت لَاخِلَابَۃَ(کوئی دھوکا قبول نہیں)کہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو جسے خرید و فروخت میں عقل کمزور ہونے کی وجہ سے دھوکا ہو جاتا تھا،فرمایا:’مَنْ بَایَعْتَ فَقُلْ:لَا خِلَابَۃَ‘ ’’جس سے تو خرید و فروخت کرے تو یہ شرط لگا کہ دھوکا نہیں ہو گا۔‘‘[3] 4: اگر ’’بائع‘‘ مبیع(سودے)کی خوبیاں ظاہر کرے اور اس کے نقائص کو چھپائے یا اس میں سے اچھی چیز دکھا دے اور جو خراب ہے اسے چھپا لے یا بکری کا دودھ روک کر بکری بیچے تو ایسی صورتوں میں ’’مشتری‘‘کو سودا منسوخ یا نافذ و جاری رکھنے کا اختیار٭ حاصل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَاتُصِرُّوا الإِْبِلَ وَالْغَنَمَ،فَمَنِ ابْتَاعَھَا بَعْدُ فَإِنَّہُ بِخَیْرِ النَّظَرَیْنِ بَعْدَ أَنْ یَّحْتَلِبَھَا،إِنْ شَائَ أَمْسَکَ،وَإِنْ شَائَ رَدَّھَا وَصَاعَ تَمْرٍ)) ’’اونٹ اور بکری کا دودھ نہ روکو،اگر کوئی اس(روکے ہوئے دودھ والے جانور)کو(اس کے بھرے بھرے تھن دیکھ کر)خرید لیتا ہے تو اسے دودھ دوہنے کے بعد اختیار ہے،چاہے تو اسے اپنے پاس رکھے اور چاہے تو بیچنے ٭ مسلم کی روایت میں ہے کہ یہ اختیار تین دن تک ہے باقی ایک صاع کھجور،دو یا تین دن دودھ دوہنے کا عوضانہ نہیں ہے بلکہ دودھ کے عوض تو اس نے چارہ بھی ڈالا ہو گا یہ ایک صاع کھجور از راہ احسان یا تالیف قلب ہے اور ضروری نہیں کہ یہ ایک صاع کھجور ہی ہو بلکہ ہر دور میں اپنے اپنے ملکی رواج کے مطابق ایک صاع کھجور کی قیمت کے برابر خوردنی غلہ یا نقد رقم بھی دی جا سکتی ہے-(تجارت اور لین دین کے مسائل و احکام:از مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ)
Flag Counter