Maktaba Wahhabi

292 - 692
5: ناک میں پانی داخل کرنا اور اسے صاف کرنا سنت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’بَالِغْ فِي الْاِسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا‘ ’’ناک میں پانی لے جانے میں مبالغہ کر،اِلاَّ یہ کہ تو روزہ دار ہو۔‘‘[1] 6: داڑھی کا خلال کرنا،عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے وضو میں داڑھی کا خلال کیا تو اس پر حیرت کا اظہار کیا گیا۔اس پر انھوں نے فرمایا:’’میں خلال کیوں نہ کروں،جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی داڑھی کا خلال کرتے دیکھا ہے۔‘‘[2] 7: ہر عضو تین تین بار دھونا مسنون ہے اور ایک بار دھونا فرض ہے۔ 8: کانوں کے اندرونی اور بیرونی حصہ کا مسح کرنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اورسنت ہے۔ 9: ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا بھی سنت ہے۔ارشاد عالی ہے: ((إِذَا تَوَضَّأْتَ فَخَلِّلْ بَیْنَ أَصَابِعِ یَدَیْکَ وَرِجْلَیْکَ))’’جب تو وضو کرے تو اپنے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کر۔‘‘[3] 10: ہاتھوں اور پاؤں کو دھونے میں دائیں طرف سے شروع کرنا۔٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’إذَا تَوَضَّأْتُمْ فَابْدَؤُوا بِمَیَامِنِکُمْ‘’’جب تم وضو کرو تو دائیں جانب سے شروع کرو۔‘‘[4] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہننے،کنگھی کرنے،وضو اور سب کاموں میں دائیں طرف(سے شروع کرنا)پسند تھا۔‘‘[5] 11: چہرے،ہاتھوں اور پاؤں کو خوب دھوکر اور پانی پہنچا کر قیامت کے دن کی نورانیت بڑھانا بھی مسنون ہے۔ ٭ وضو میں ترتیب ضروری ہے،جیسا کہ مذکور ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ وضو میں دایاں ہاتھ اور دایاں پاؤں پہلے دھوتے رہے۔جیسا کہ کتب احادیث میں واضح ہے،لہٰذا ترتیب کی فرضیت میں یہ بھی داخل ہے۔(الاثری)
Flag Counter