Maktaba Wahhabi

215 - 692
اور نیک کام کرنے کی طاقت ملتی ہے۔[1] ’اَللّٰھُمَّ!إِنِّي أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أُضَلَّ أَوْ أَزِلَّ أَوْ أُزَلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَجْھَلَ أَوْ یُجْھَلَ عَلَيَّ‘ اے اللہ!میں تیری پناہ لیتا ہوں کہ بھٹکوں یا بھٹکایا جاؤں،پھسلوں یا پھسلایا جاؤں،ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے یا(کسی کے ساتھ)جہالت کے کام کروں یا میرے ساتھ کوئی جہالت و نادانی سے پیش آئے۔‘‘ [2] سواری پر سوار ہو تو یہ دعا پڑھے: ’اَللّٰہُ أَکْبَرُ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ،اَللّٰہُ أَکْبَرُ،سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَلَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِینَ وَإِنَّا إِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ،اَللّٰھُمَّ!إِنَّا نَسْئَلُکَ فِي سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰی،وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰی،اَللّٰھُمَّ!ھَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَا ھٰذَا وَاطْوِعَنَّا بُعْدَہُ،اَللّٰھُمَّ!أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِیفَۃُ فِي الْأَھْلِ،اَللّٰھُمَّ!إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَّعْثَائِ السَّفَرِ وَکَابَۃِ الْمَنْظَرِ،وَسُوئِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَھْلِ‘ ’’اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ سب سے بڑا ہے،اللہ سب سے بڑا ہے۔پاک ہے وہ جس نے ہمارے لیے اسے(سواری کو)مسخر کر دیا،ہم اسے اپنے کنٹرول میں نہیں کر سکتے تھے۔یقینا ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔اے اللہ!ہم اپنے اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقوٰی کا سوال کرتے ہیں اور اس عمل کا جسے تو پسند کرے۔اے اللہ!ہمارے اس سفر کو ہم پر آسان کر دے اور اس کی دوری کو لپیٹ دے۔اے اللہ!سفر میں تو ہی ساتھی ہے اور پیچھے گھر میں اہل و عیال کا نگران بھی تو ہے۔اے اللہ!میں سفر کی شدتوں،برے منظراور واپسی پر مال اور اہلِ خانہ میں برے حالات(پیدا ہونے)سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘ [3] 8: سفر کے لیے جمعرات کے دن صبح سویرے نکلے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’اَللّٰھُمَّ!بَارِکْ لِأُمَّتِي فِي بُکُورِھَا‘ ’’اے اللہ!میری امت کی صبح میں برکت فرما۔‘‘ [4] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عموماً جمعرات کے دن سفر اختیار کیاکرتے تھے۔[5] 9: اونچی جگہ چڑھتے وقت اللہ اکبر کہے۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:ایک شخص نے کہا:اے اللہ کے رسول!میں سفر کا
Flag Counter