Maktaba Wahhabi

191 - 692
’’ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا جسے اس نے باندھ کے رکھا تھا حتیٰ کہ وہ مرگئی تو اس کی وجہ سے وہ جہنم میں داخل ہوگئی،اس نے اسے باندھ کر نہ تو کھلایا نہ پلایا اورنہ اسے چھوڑ ا کہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چیونٹیوں کے بل کے پاس سے گزرے جسے آگ سے جلا دیا گیا تھا۔ آپ نے فرمایا:’إِنَّہُ لَا یَنْبَغِي أَنْ یُّعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّارِ‘ ’’آگ کی سزا تو آگ کا مالک(اللہ)ہی دے سکتا ہے۔‘‘ [2] 5: موذی جانور،کتا،بھیڑ یا،سانپ،بچھو،چوہا اور اسی طرح کے دوسرے جانوروں کو قتل کرنا جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ:اَلْحَیَّۃُ،وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ،وَالْفَأْرَۃُ،وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ،وَالْحُدَیَّا‘ ’’پانچ موذی جانور حل و حرم میں قتل کیے جائیں:سانپ،دھاری دار سیاہ و سفید کوا،چوہا،باؤلا کتا اور چیل۔‘‘ [3] اور اسی طرح بچھو کو مار دینا اور اس پر لعنت کرنا آپ سے ثابت ہے۔[4] 6: کسی مصلحت کے تحت جانوروں کے کانوں پر آگ کے ساتھ نشان لگانا جائز ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھوں سے صدقہ کے اونٹوں کو داغ لگائے تھے۔[5] اونٹ،گائے اور بھیڑ بکری کے علاوہ کسی اور جانور کو آگ سے داغ لگانے کی ممانعت ہے۔آپ نے ایک گدھا دیکھا کہ اس کے منہ کو آگ سے داغا گیا تھا تو فرمایا: ’لَعَنَ اللّٰہُ الَّذِي وَسَمَہُ‘ ’’اللہ اس پر لعنت کرے جس نے اس کے چہرے کو داغا ہے۔‘‘ [6] 7: جب جانور زکاۃ کے نصاب کو پہنچ جائیں تو اللہ کا حق،یعنی زکاۃ ادا کرنا۔ 8: جانوروں کے معاملات میں اتنی مشغولیت سے احتراز کرنا کہ اللہ جل شانہ کی اطاعت اور اس کا ذکر جاتا رہے۔ ارشادِ باری ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللّٰهِ﴾’’اے ایمان والو!تمھارے اموال اور اولادیں تمھیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں۔‘‘ [7]
Flag Counter