Maktaba Wahhabi

187 - 692
’’تو زمین والوں پر رحم کر،آسمان والا تجھ پر رحم کرے گا۔‘‘ [1] نیز آپ کا ارشاد ہے: ’فِي کُلِّ ذَاتِ کَبِدٍ رَّطْبَۃٍ أَجْرٌ‘ ’’ہر زندہ،جگر والی مخلوق(کا بھلا کرنے)میں اجر ہے۔‘‘ [2] 6: اگر کافر حربی نہ ہو تو اس کے مال،خون اور عزت میں اسے ایذا نہ دے۔آپ نے فرمایا: ((قَالَ اللّٰہُ:یَا عِبَادِي!إِنَّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلٰی نَفْسِي،وَجَعَلْتُہُ بَیْنَکُمْ مُّحَرَّمًا فَلَا تَظَالَمُوا)) ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’اے میرے بندو!میں نے ظلم کرنے کو اپنے نفس پر حرام کر لیا ہے اور تمھارے لیے بھی اسے حرام قراردے دیا ہے،پس ایک دوسرے پر ظلم و زیادتی نہ کرو۔‘‘ [3] نیز فرمایا:’مَنْ آذٰی ذِمِّیًّا فَأَنَا خَصْمُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘ ’’جو شخص کسی ذمی کو ایذا دیتا ہے،میں قیامت کے دن اس کا دشمن ہوں گا۔‘‘ [4] 7: کافر کو تحفے تحائف دینا جائز ہے،جیسا کہ اس سے تحفے قبول کرنا جائز ہے اور اگر وہ یہودی یا نصرانی اہل کتاب میں سے ہو تو اس کا کھانا(ذبیحہ)بھی کھایا جا سکتا ہے۔اللہ سبحانہ کا ارشاد ہے:﴿وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ﴾’’اور اہل کتاب کا طعام(ذبیحہ)تمھارے لیے حلال ہے۔‘‘ [5] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں صحیح سند سے ثابت ہے کہ مدینہ منورہ میں آپ نے یہود کے کھانے کی دعوت قبول کی اور ان کا پیش کردہ کھانا کھایا۔[6] 8: کفار کے ساتھ مومنہ عورت کا نکاح نہیں ہو سکتا،البتہ کتابیہ عورت،یعنی عیسائی یا یہودی عورت کا مسلمان مرد سے نکاح ہو سکتا ہے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے مومنہ عورت کو مطلق طور پر کفار کے ساتھ نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ﴾
Flag Counter