Maktaba Wahhabi

156 - 692
جائے گا اور سر کے بال اتارے جائیں گے۔‘‘ [1] نیز فرمایا: ’اَلْفِطْرَۃُ خَمْسٌ:اَلْخِتَانُ،وَالاِسْتِحْدَادُ،وَ قَصُّ الشَّارِبِ،وَ تَقْلِیمُ الْأَظْفَارِ،وَ نَتْفُ الإِْبِطِ‘ ’’پانچ چیزیں فطرت میں داخل ہیں:ختنہ کرنا،زیر ناف بال صاف کرنا،مونچھیں کاٹنا،ناخن تراشنا اور بغل کے بال اکھاڑنا۔‘‘ [2] مزید فرمایا:’أَکْرِمُوا أَوْلَادَکُمْ وَ أَحْسِنُوا أَدَبَہُمْ‘ ’’اپنی اولاد کی عزت کرو اور ان کے آداب بہتر بناؤ۔‘‘ [3] ارشادِ عالی ہے:’سَوُّوا بَیْنَ أَوْلَادِکُمْ فِي الْعَطِیَّۃِ،فَلَوْ کُنْتُ مُفَضِّلًا أَحَدًا لَّفَضَّلْتُ النِّسَائَ‘ ’’عطیہ دینے میں اپنی اولاد میں برابری کرو۔اگر میں(اولاد میں سے)کسی کو فضیلت دیتا تو عورتوں کو دیتا۔‘‘ [4] مزید فرمایا:’مُرُوا أَوْلَادَکُمْ بِالصَّلَاۃِ وَ ہُمْ أَبْنَائُ سَبْعِ سِنِینَ،وَاضْرِبُوہُمْ عَلَیْہَا وَ ہُمْ أَبْنَائُ عَشْرِ سِنِیْنَ،وَ فَرِّقُوا بَیْنَہُمْ فِي الْمَضَاجِعِ‘ ’’جب تمھارے بچے سات سال کے ہو جائیں تو انھیں نماز کا حکم دو اور اگر دس سال کے ہو جائیں تو انھیں نماز کے لیے مارو اور انھیں الگ الگ بستروں میں سلاؤ۔‘‘[5] ایک حدیث میں والد پر اولاد کے حقوق کی بابت یہ بھی آیا ہے کہ وہ ان کی تربیت کرے اور اچھا نام رکھے۔[6] سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:والد پر اولاد کے حقوق میں یہ بھی ہے کہ انھیں لکھنا،پڑھنا اور تیر اندازی سکھائے اور انھیں صرف حلال خوراک مہیا کرے۔[7]
Flag Counter