Maktaba Wahhabi

144 - 692
رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)(جنت میں جانے سے)کون انکار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’جس نے میری اطاعت کرلی،وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی تو یقینا اس نے انکار کیا۔‘‘ [1] نیز فرمایا:((کُلُّ النَّاسِ یَغْدُو فَبَائِعٌ نَّفْسَہُ فَمُعْتِقُہَا أَوْ مُوبِقُہَا)) ’’لوگوں میں سے ہر کوئی صبح کے وقت نکل کر اپنی جان کا سودا کرتا ہے،کوئی تو اسے(جہنم سے)آزاد کراتا ہے اور کوئی اسے تباہ و بربادکرتا ہے۔‘‘ [2] ہر مسلمان اس بات پر یقین کرتا ہے کہ نفس کی تطہیر و پاکیزگی ایمان اور عمل صالح سے ہوتی ہے جبکہ اس کی پلیدی،خرابی اور فساد،کفر اور گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ﴾ ’’اور دن کے اطراف اور رات کے حصوں میں نماز قائم کریں،بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔‘‘ [3] فرمانِ ربانی ہے:﴿كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ﴾’’ہر گز نہیں!بلکہ ان کے کیے ہوئے کاموں کا ان کے دلوں پر زنگ بیٹھ گیا ہے۔‘‘ [4] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَذْنَبَ کَانَتْ نُکْتَۃٌ سَوْدَائُ فِي قَلْبِہِ،فَإِنْ تَابَ وَ نََزَعَ وَاسْتَغْفَرَ صُقِلَ قَلْبُہُ‘ ’’بے شک مومن جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ بن جاتا ہے اگر وہ توبہ کرے،اس(گناہ)سے باز آ جائے اور معافی مانگ لے تو اس کا دل شفاف ہو جاتا ہے اور اگر گناہ میں بڑھتا رہے تو سیاہ دھبہ اس کے دل پر حاوی ہو جاتا ہے۔‘‘[5] یہ وہی ران(زنگ)ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں تذکرہ فرمایا ہے:﴿كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ﴾’’ہر گزنہیں!بلکہ ان کے کیے ہوئے کاموں کا ان کے دلوں پر زنگ بیٹھ گیاہے۔‘‘ [6] اور فرمانِ نبوی ہے:((اِتَّقِ اللّٰہَ حَیْثُمَا کُنْتَ،وَ أَتْبِعِ السَّیِّئَۃَ الْحَسَنَۃَ تَمْحُہَا وَ خَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ)) ’’توجہاں کہیں بھی ہے اللہ سے ڈر اور برائی کے بعد نیکی کر،یہ اسے مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھے
Flag Counter