Maktaba Wahhabi

134 - 692
فرمانِ عالی ہے:﴿وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللّٰهِ﴾’’اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا۔‘‘ [1] فرمانِ ربانی ہے:﴿لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللّٰهِ﴾’’اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا۔‘‘ [2] اور اگر انسان اس طرف اپنی توجہ مبذول کر لے کہ اللہ کی پکڑ بڑی سخت ہے،اس کا انتقام بڑا شدید ہے اور وہ جلدی حساب لینے والا ہے تو ہربندئہ خدا اس کی اطاعت کے کاموں میں لگ جائے اور نافرمانی سے احتراز کرے تو یہی اس کی جناب میں ادب ملحوظ رکھنا قرار پائے گا کیونکہ ایک عاجز بندہ بے نوا اور غلام،قادرِ مطلق،غالب،طاقتور اور قاہر ذات کی نافرمانی کرے توکوئی بھی عقلمند اسے ادب و احترام کا نام نہیں دے گا۔ فرمانِ گرامی ہے:﴿وَإِذَا أَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُ ۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ﴾ ’’اور جب اللہ کسی قوم کے ساتھ برائی(عذاب)کا ارادہ کرے تو کوئی اسے ٹال نہیں سکتا اور نہ ہی اس کے سوا اس(قوم)کا کوئی حمایتی(ہوتا)ہے۔‘‘ [3] ارشادِ باری تعالیٰ ہے:﴿إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ﴾’’بے شک تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔‘‘ [4] ارشادِ حق تعالیٰ ہے:﴿وَاللّٰهُ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ﴾’’اوراللہ غالب(اور)انتقام(لینے)والا ہے۔‘‘ [5] مسلمان اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے اور اس کی اطاعت سے روگردانی کرنے کی صورت میں محسوس کرتا ہے کہ مالک کی وعید اسے پکڑ رہی ہے اور اس کا عذاب نازل ہوا چاہتا ہے جبکہ اطاعت گزاری و فرماں برداری کی صورت میں اللہ جل شانہ کے وعدے اسے پورے ہوتے نظر آتے ہیں اور اس کی رضا اسے لباس کی طرح حاوی محسوس ہوتی ہے تو یہ اس مسلمان کا اللہ کے بارے میں حسنِ ظن ہے اور یہی ادب و احترام کا ایک مقام ہے کیونکہ انسان بدظنی کا شکار ہو جائے تو مالک کی نافرمانی اور بغاوت کرتے ہوئے اس زعم میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ وہ میری اس حالت پر غیر مطلع ہے اوروہ میرا مؤاخذہ نہیں کرے گا۔اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:﴿وَلَـٰكِن ظَنَنتُمْ أَنَّ اللّٰهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيرًا مِّمَّا تَعْمَلُونَ﴿٢٢﴾وَذَٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ﴾ ’’اور لیکن تم یہ گمان کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کو تمھاری بہت سی باتوں کی خبر ہی نہیں اور اسی خیال نے جو تم اپنے پروردگار کے بارے میں رکھتے تھے،تمھیں ہلاک کر دیا ہے،پس تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گئے۔‘‘ [6] اور یہ بھی اللہ جل جلالہ کی جناب میں ادب نہیں کہ انسان تقوٰی و اطاعت تو اختیار کرے مگر(اس کے اجر و ثواب کی نیت نہ کرے اور)یہ سمجھے کہ اللہ تعالیٰ اسے اچھے اعمال کا بدلہ نہیں دے گا اور نہ ہی اس کی اطاعت
Flag Counter