Maktaba Wahhabi

90 - 384
کہا گیا ہے۔ ’’معمولاتِ مظہریہ‘‘ کی سیر کرو۔ اس میں بھی جابجا ظاہر حدیث کو اختیار کیا گیا ہے۔ عدمِ رفع سبابہ میں مذہب مجدد کو چھوڑ دیا ہے۔ حنفیہ ہند کو دیکھو، مذہبِ شوافع کے مطابق مجالسِ میلاد منعقد کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ قدیم علماء حنفیہ سے ثابت نہیں۔ اسی وجہ سے حضرت مجدد رحمہ اللہ نے اسے اپنے ’’مکتوبات‘‘ میں بدعت قرار دیا ہے اور اس کی بہت سخت تردید کی ہے۔ وَهٰذَا الْبَابُ وَاسِعٌ جِدَّا الَّا يَاْتِيْ فِي الْحَصْرِ اس سے یہ بات بخوبی معلوم ہو گئی کہ اگلے اہل علم اور اہل مذہب اس طرح کا تعصب نہیں رکھتے تھے، جس طرح کا تعصب اس تیرہویں صدی میں ہے بلکہ وہ لوگ آپس میں موافق، محب، طالبِ حق اور متبعِ صدق تھے۔ اسی لیے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ’’قولِ جمیل‘‘ میں لکھا ہے کہ: ’’مذاہبِ فقہاء اور مشاربِ صوفیاء میں سے کسی مذہب و مشرب کو کسی دیگر مذہب و مشرب پر ترجیح نہیں دینی چاہیے بلکہ ظاہر کتاب اور سنت معروف کا اتباع ہی کافی و وافی ہے؟ چنانچہ بغیر کسی قسم کی کمی و بیشی کے ہمارا طریقہ بھی یہی ہے۔‘‘ وباللہ التوفیق! اللہ تعالیٰ نے مجھے قرآن و حدیث میں فہمِ صحیح اور درکِ لطیف عطا فرمایا ہے اور ذہنِ صافی و قلبِ سلیم سے نوازا ہے چہ می پرسی زحالِ نسخہِ دل چیست تحریرش کتابے در بغل دادم کہ قرآن ست تفسیرش میں کسی آیت کی تفسیر یا حدیث کی شرح میں جب اہل علم کے مختلف اقوال پاتا ہوں تو ان میں سے راجح اور صحیح قول کو پہچان لیتا ہوں۔ اِمَّعَہ نہیں ہوں
Flag Counter