اور عقلی، عرفی اور شرعی ہر اعتبار سے لوگوں پر واضح ہے۔ اس کا انکار امرِ بدیہی کا انکار ہے۔ مقتدی کی فضیلت کا اندازہ مقتدا کی فضیلت سے لگایا جاتا ہے۔ مثلاً امتِ مسلمہ کا مقام و مرتبہ صرف اسی وجہ سے بلند و بالا ہے کہ اس امت کا رسول دیگر تمام امتوں کے رسولوں کی نسبت اکرم و افضل ہے تو بھلا رسول کی اتباع کرنے والا افرادِ امت کی اتباع کرنے والوں سے کس طرح کم مرتبہ ہو سکتا ہے
فرق ست میانِ آنکہ یارش دربر
باآنکہ دو چشمِ انتظارش بردر
عوام میں (علماء میں نہیں) ایمان تو عصر نبوت ہی سے تقلیدی چلا آ رہا ہے [1] لیکن عملِ تقلیدی چوتھی صدی ہجری میں تھوڑا تھوڑا شروع ہوا اور پھر چھٹی صدی ہجری کے بعد تو اہل علم کی لغت اور جہلاء کی کثرت کی وجہ سے تمام دنیا میں عام
|