Maktaba Wahhabi

80 - 384
کے بعض فتاویٰ صحیح اور بعض ضعیف یا مردود ہیں۔ لیکن حکم اکثر کے مطابق ہوتا ہے، اقل کے مطابق نہیں۔ ائمہ سلف سے بعض احادیث پر جو عمل متروک ہو گیا ہے۔ اس کے بیس وجوہات ہیں، جو کہ ’’جلب المنفعة‘‘ میں لکھے گئے ہیں۔ ائمہ سلف پر مخالفتِ سنت کا طعن کرنا، انصاف کا خون بہانا ہے۔ البتہ ان کے جو مقلد کتاب و سنت کے دلائل کے واضح ہو جانے کے بعد بھی ان کی محض رائے کی تقلید پر جمے ہوئے ہیں، میں ان کو خاطی سمجھتا ہوں، گمراہ نہیں، ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے انکار نہیں کرتا، اور نہ معاذ اللہ انہیں کافر کہتا ہوں۔ عبادات و معاملات کے مسائل میں اہل علم کا اختلاف کفر و اسلام کا اختلاف نہیں اسے زیادہ سے زیادہ اجتہاد یا فہم کی غلطی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ اور اسے صرف علماء راسخین ہی معلوم کر سکتے ہیں، جن کا کام تحریفِ غالین، انتھال مبطلین اور تاویل جاہلین کی نفی ہے۔ اللہ سے اُمید ہے کہ ایسی خطاء کا قائل و فاعل اگر دین میں مخلص اور غیر متعصب ہو اور کسی قوی شُبہ کی وجہ سے گرفتار ہو گیا ہو تو اس کی خطا معاف ہو جائے گی۔ اگر خطاء پر جمہور خدا او رسول کی مخالفت اور عناد کے باعث دانستہ ہے تو یہ نہایت اندیشہ کی بات ہے۔ تاہم کسی راجی و خائف مسلمان کی نسبت ایسی بدگمانی کرنا اچھی بات نہیں۔ نَحْنُ نَحْكُمُ بِالظَّوَاهِرِ وَاللّٰهُ اَعْلَمُ بِالسَّرَآئِرِ اصولِ دین کا اختلاف غالباً کفر تک لے جاتا ہے۔ اسلام کے بہتر (72) فرقے فروعی اختلاف کے باعث ناری اور غیر ناجی نہیں ہوئے، بلکہ وہ اصول و عقائد میں اختلاف کے سبب دائرہ نجات سے نکل کر ہلاکت کے گڑھے میں جا گرے ہیں۔ میں نے رسالہ ’’كشف الغمة في افتراق الامة‘‘ میں ان سب فرقوں کے اصول و عقائد کا ذکر کر دیا ہے۔ متبع دلیل کا مرتبہ مقلد کی نسبت بلند ہے یا نہیں؟ یہ ایک ایسی بات ہے جو آفتابِ نصف النہار سے زیادہ روشن اور ماہِ شبِ چار دہم سے زیادہ درخشاں ہے
Flag Counter