Maktaba Wahhabi

67 - 384
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ((إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ : عِلْمًا عَلَّمَهُ وَنَشَرَهُ ، وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَكَهُ ، وَمُصْحَفًا وَرَّثَهُ ، أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ ، أَوْ بَيْتًا لابْنِ السَّبِيلِ بَنَاهُ ، أَوْ نَهْرًا أَجْرَاهُ ، أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيَاتِهِ ، يَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ)) [1] ’’مومن کو اس کی وفات کے بعد اس کے درجِ ذیل اعمال و حسنات کا ثواب پہنچتا رہتا ہے۔ علم جس کی اس نے اشاعت کی ہو، نیک لڑکا جسے وہ چھوڑ کر فوت ہوا ہو یا قرآن مجید جو اس نے کسی کو دیا ہو یا مسجد جسے اس نے بنایا ہو یا سرائے بنائی ہو یا نہر جاری کی ہو یا وہ صدقہ جسے اس نے اپنی صحت و حیات کے زمانہ میں اپنے مال سے ادا کیا ہو۔‘‘ اس حدیث میں باقیاتِ صالحات کا ذکر ہے۔ اور ان میں سے ایک نشرِ علم بھی ہے۔ علم کی نشر و اشاعت تدریس یا تصنیف سے ہوتی ہے۔ جیسا کہ قبل ازیں ذکر کیا گیا۔ ان میں سے اول الذکر فانی اور مؤخر الذکر باقی ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ سب سے زیادہ سخاوت کرنے والا کون ہے؟ عرض کیا گیا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ سخی اللہ تعالیٰ ہے، پھر میں ہوں، اور پھر وہ شخص جو میرے بعد علم سیکھ کر اس کی نشر و اشاعت میں سرگرم عمل ہو جائے، یاد رہے ایسے شخص کو قیامت کے دن ایک امت کی حیثیت میں اُٹھایا
Flag Counter