پھر شرب المدام السلسال عليٰ ذكر سلامان و ابسال پھر طي الطراسخ الي منازل البرازخ پھر تشنيف الاسماع بسلوان المطاع پھر الروض الممطور في ذكر علماء شرح الصدور پھر حدائق الزهور في رجال شرح الصدور بزبان عربی، یہ طبع نہیں ہوا۔ پھر القول الميسور في رجال شرح الصدور نام میں رسالہ مذکور کی تلخیص کی۔ پھر مرأة النسواں ترجمه حسن الاسوه جب یہ کتب میں نے لکھیں تو بہت خوش ہوئے، اور پھر فرمایا الحمدللہ! بھائی میری زبردستی اور تقاضے سے یہ کتابیں تالیف ہو گئیں۔ کتب کی طبع اپنے صلبی مال سے کرتے تھے، مالِ زکوٰۃ سے نہیں۔ اس لیے سب نسخے مجھے عطا فرماتے تھے۔ اور میری ملک کر دیتے تھے میں جو چاہوں کروں۔
چنانچہ مبتکر کے سب نسخے ہدایا میں گئے۔ اس طرح محاسن کے سب ہزار نسخے کئی سو نسخے طی وغیرہ کے مفت تقسیم ہوئے۔ کئی سو نسخے کا تبادلہ کتب علمی سے کیا گیا۔ مرأۃ النسواں چونکہ سرکار عالیہ دام اقبالہا کے حکم سے طبع ہوئی تھی۔ اس لیے اس کے سب نسخے مِلک سرکاری ٹھہرے، اُن کے حکم سے اِس کی تقسیم ہوئی، اور ہوتی ہے۔ غرضیکہ سیدنا المرحوم کا مجھ پر خاص یہ اتنا عظیم الشان احسان ہے کہ مجھ سے اس کا ادنیٰ شکر ادا ہونا بھی محال ہے پورے شکر کا کیا ذکر ہے۔ اس کے سوا اور ان کے بہت احسان ہیں۔ ان کی خدمت میں دینی و دنیوی و علمی بہت سے فوائد حاصل ہوئے۔ مجھ عاجز سے سوا دعائے خیر کے اور کیا ہو سکتا ہے۔ اللہ پاک ان کو درجاتِ عالیہ عطا فرمائے۔ اور ان کی اولاد و احفاد کی عمر و دولت میں برکت دے اور اپنے مرضیات کی توفیق عنایت کرے۔ آمین
شیخنا المرحوم کی آخری کتاب مقالات الاحسان ہے۔ یہ کتاب ترجمہ
|