Maktaba Wahhabi

290 - 384
حرکات بے برکات پر تعجب ہے کہ یہ اپنی جہالت، خباثت اور شرک و بدعت میں کس موحد کو پھانسنا چاہتے ہیں۔ ان احمقوں نے اتنا بھی خیال نہ کیا کہ میں تو مشہور اہل حدیث ہوں اور ’’تقویۃ الایمان‘‘ اور رسائلِ توحید کا پابند ہوں۔ میرے سامنے کسی رمال، جفار، منجم اور عزیمت خواں کی اتنی قدر بھی نہیں، جتنی انسان کی نظر میں جانوروں کی ہوتی ہے۔ کیونکہ موحد تو ہر بلا و رخا اور مصیبت و عافیت میں اللہ ہی کو پکارتا ہے۔ جان جائے، مال جائے، آبرو جائے مگر ایمان نہ جائے۔ کچھ ہو مگر اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے انحراف نہ ہو ؎ من نخواہم کرد ترکِ لعلِ یار و جامِ مے زاہداں معذور داریدم کہ ایں ہم مذہب ست اور عربی شاعر نے کہا ؎ مَذَاهِبُ شَتّٰي لِلْمُحِبِّيْنَ فِي الْهَوٰي وَلِيْ مَذْهَبٌ وَحْدٌ اَعِيْشُ بِهٖ وَحْدِيْ ہاں وہ لوگ جو عقل و دین کے اعتبار سے ناقص ہیں، وہ جلد ان کے پھندے میں حصولِ مدعا اور دفعِ بلا کی امید سے پھنس جاتے ہیں، یا عوام کالانعام جنہیں دین و ایمان سے کچھ حصہ نہیں ملا۔ وہ اپنا مال ان احرام خوروں اور دغا بازوں کو کھلاتے اور دیتے ہیں۔ اور جو شخص پاک دین والا، صاحبِ توحید ہے، وہ اپنے نشہِ توحید، اور مستیِ حسنِ عقائد میں ان اکالین بطالین کی کچھ پروا نہیں کرتا ؎ سرم بدنیا و عقبیٰ فرو نمی آید تبارک اللہ ازیں فتنہ ہاکہ در سِرما ست
Flag Counter