Maktaba Wahhabi

283 - 384
میں نے کمال جدوجہد کے ساتھ ریاست کے کندھے کو قرض کے بارِ گراں سے سبکبار کیا، خزانہ کو خزانہ عامرہ بنا دیا۔ یہ کس کے لیے؟ انہی اولاد و احفادِ آقا کے لیے۔ اسی طرح سڑکوں کی درستی، مساجد و مدارس کی تعمیر، مکانوں کا انتظام، محکموں کا نظم و نسق، ٹیکسوں سے آزادی، سالانہ محاصل کے بقایا کی معافی، فقراء کی مراعات، اہل خدمت کی ماہانہ تنخواہوں میں اضافہ، رفاہِ عامہ کے امور کی تجدید، فرائضِ صلوٰۃ و صوم کے مدارج کی تکمیل، انفارِ رعایا و برایا کی افزائش، مستحق و غیر مستحق لوگوں میں مال کی تقسیم اور بہت سے دیگر امور میں سعی وافر ظاہر کی، اور آقا کی اولاد و احفاد کے ساتھ مواسات میں خصوصاً اور پاسداریِ اخوان میں عموماً اپنی طرف سے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا۔ ارکان و اہل کارانِ ریاست کو ان کی لغزشوں اور غلطیوں کے باوجود تازیانہِ زجر و توبیخ اور سزائے جرمانہ وغیرہ کی تعزیرات سے مسلسل محفوظ رکھا۔ مقدرو بھر وقت کو سعی میں بسر کیا، کسی کی سعایت میں نہیں۔ اور دل کو ہر خیالِ باطل اور فکرِ لا طائل سے بچایا۔ اپنی نسبت کبھی یہ تصور نہیں کیا کہ ’’من کسیتم‘‘ بلکہ ’’من آنم کہ من دانم‘‘ کو ہمیشہ ملحوظِ نظر رکھا۔ ہمیشہ اخلاق اور مروّت سے کام لیا۔ دشمن سے بھی انتقام کا قصد نہ کیا۔ ہاں ایک امر میں مجھے بلاشبہ ناکامی رہی کہ جس کسی سے آقا کا دل آشفتہ یا افسردہ تھا۔ اور اس کے موجبات کا علم بھی آقا ہی کو ہے، میں نے ماوشما کے پاس خاطر کی غرض سے محسن سے معارضہ نہیں کیا۔ اور یہی ایک امر میری طرف سے اکثر اشخاص کے خاطر پر گراں گزرا، اور انہوں نے دیدہ و دانستہ آقا سے تو قطعِ نظر کیا، اور مجھ بے بال و پر کو شکار سمجھ کر میرے لیے دامِ کید بچھایا اور یہ نہ سمجھا کہ ؎
Flag Counter