Maktaba Wahhabi

264 - 384
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کفارِ مکہ کے ہاتھوں کلفت اور ایذاء یابی کے باوجود تیرہ برس تک ہجرت نہیں کی تھی۔ اور ایک قول کے مطابق حضرت یوسف علیہ السلام اٹھارہ برس تک قید خانہ میں رہے۔ مکہ سے نکلنا اور جیل سے رہائی اسی وقت ہوئی جب اللہ نے چاہا۔ عَرَفْتُ رَبِّيْ بِفَسْخِ الْعَزَائِمِ اس کے باوجود بھی یہ لوگ کثرتِ حسد اور اوہام و ظنونِ کاذبہ کی وجہ سے کسی وقت اپنے تجربہ، فہم اور علم سے منحرف ہو جاتے ہیں۔ اور مجھے امورِ سلطنت میں دخیل سمجھتے ہوئے معذور نہیں سمجھتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کی یہ بدگمانی اور دروغ بیانی خالقِ ارض و سماء کی طرف سے ابتلاء ہے۔ کاش ان کے یہ خیالات میرے حق میں میرے سیئات کا کفارہ بن جائیں۔ طرفہ تماشا تو یہ ہے کہ جو امر وہ میرے اندر موجود سمجھتے ہیں وہ صحیح طور پر فریقِ دشمن کے اندر موجود و مشاہد ہے لیکن انہیں اس وحدت وجود اور وحدت شہود کے باوصف کوئی اس فعل و حرکت کے ساتھ متہم نہیں کرتا، بلکہ دوسروں کا عیب مجھ پر لگایا جاتا ہے۔ رَمَتْنِيْ بِدَائِهَا وَانْسَلَّتٖ؎ جرم از طرفِ غیر و ملامت ہمہ برمن گوئی سرِانگشت ملامت زد گانم میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اگرچہ ہر طرف سے سخت دلدل میں گرفتار ہو گیا ہوں اور ﴿ فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ[1] کہتا ہوں لیکن اس نے ابھی تک مجھے دشمنوں کی دست برد سے محفوظ رکھا ہے: ﴿ فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ[2] ’’پس بیشک وہ رب العالمین کے سوا سب کے سب میرے دشمن ہیں۔‘‘
Flag Counter