Maktaba Wahhabi

254 - 384
چوتاک از سبز پوشیہائے خود فکرِ دغل دارم لباسِ صالحاں و شیشہِ مے در بغل دارم حاصل یہ ہے کہ ان نمک حلال اور حلال خوروں نے رئیسہ کے ساتھ وہ کیا جو خارجیوں نے حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا۔ اور مجھ سے اس طرح پیش آئے جس طرح یزید کا لشکر جنابِ حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ پیش آیا تھا۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ عَلٰي كُلِّ حَالٍ وَ فِيْ كُلِّ حَالٍ وَلِكُلِّ حَالٍ وَمَعَ كُلِّ حَالٍ آشنایانِ جہاں طرفہ سلو کے کردند آبِ خنجر عوضِ آبِ فراتم دادند حکام کی طرف سے مجھ پر جو الزامات و اعتراضات قائم ہوئے بعض لوگوں نے ان کا جواب لکھ کر کشفِ غم کیا ہے۔ ’’ماجرائے بھوپال‘‘ اس کا شاہدِ حال ہے۔ غرضکہ وہ سب اعتراضات نفس الامر میں ذنوب و آثام نہیں بلکہ محض اضغاثِ احلام ہیں۔ اگرچہ میں نے کتاب ’’ذم الدنیا‘‘ پڑھی تھی۔ اور تقلباتِ جہاں سے بھی آگاہی حاصل تھی۔ لیکن اس معاملہ میں وقوع نے کامل تجربہ بخش دیا ہے اور وحدت کی کثرت پر اور خلوت کی جلوت پر ترجیح کو ثابت کر دیا ہے۔ لہٰذا اب عزمِ صمیم ہے کہ دوبارہ اس بلا میں اختیاری یا اضطراری طور پر گرفتار نہ ہونے پاؤں۔ اور حیاتِ مستعار کے جو چند سانس باقی رہ گئے ہیں، تمنا ہے کہ کشمکشِ زمانہ سے محفوظ رہ کر آشیانہ تنہائی میں بسر ہو جائیں ؎ ہلاکِ شیشہ در خون نشستہ خویشم کہ آخریں نفسش عذر خواہی سنگ ست
Flag Counter