کان نہیں رکھتا۔ اس کے باوجود وہ میرے سامنے آنے سے اپنی ذلت و رسوائی محسوس نہیں کرتے، اس لیے کہ وہ نہیں جانتے کہ:
’’فریاد شغال و بال شغال ست‘‘
اور اگر خدانخواستہ کام سے علیحدگی اور خطاب کا انتزاع، جو محض ایک امرِ اضافی تھا نہ کہ وصفِ ذاتی اور نہ باعثِ فخر، ان بندگانِ شکم اور خدامِ دینار و درہم کے نزدیک میرے لیے باعثِ ذلت ہے تو اس کے جواب میں صرف کسی عالم عاقل کا یہ فقہ کافی سمجھتا ہوں
ذَلِيْلُ الدُّنْيَا خَيْرٌ مِّنْ ذَلِيْلِ الاٰخِرَةِ
اور
گرکارِ تو نیک ست بتدبیر تو نیست
ور نیز بدست ہم ز ققصیر تو نیست
تسلیم و رضا پیشہ کن و شاد بزی
چوں نیک و بدجہان بتقدیر تو نیست
ہمارے اسلاف حضرت حسین رضی اللہ عنہ ائمہ اہل بیت، ائمہ اربعہ، مجتہدین اور اولیاء و اکابرین دین کی ایک جماعت پر کیا کچھ آفات و مذلاّت نہیں آئے۔ کوئی قتل ہوا کسی کو زہرِ ہلاہل پلایا گیا۔ کوئی حبسِ دوام میں مر گیا، کسی کو شہر سے نکالا گیا۔ کسی کا چمڑا بدن سے جدا کر دیا گیا۔ کسی کو دار پر کھینچا گیا۔ کسی کو کسی فریب سے مارا اور کسی کو صریح ظلم سے قتل کیا گیا۔ [1]
|