Maktaba Wahhabi

113 - 384
پہنچا۔ رئیس ٹونک وزیر الدولہ مرحوم نے والد مرحوم کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے نہایت اصرار کے ساتھ مجھے اپنے ہاں ملازم رکھ لیا۔ وہاں مجھے آٹھ ماہ تک قیام کا اتفاق رہا۔ اس عرصہ میں پھر رئیسہ بھوپال نے مجھے طلب فرمایا۔ 20 ذی الحجہ 1275ء کو چل کر ماہِ محرم 1276ھ کو وارد بھوپال ہوا۔ اور اسی سال صفر میں پھر ملازم ہو گیا اور نواب سکندر بیگم رئیسہ مرحومہ کی وفات تک نہایت عزت و حرمت کے ساتھ ملازم رہا۔ اپنے زمانہ ملازمت میں گھر اور مکان کچہری ہی سے واسطہ رکھا۔ اور اخوان وار کان و اہل کارانِ ریاست میں سے کسی شخص سے کوئی رابطہ نہ رکھا۔ بندہ جب اپنے رب پر صحیح توکل کرتا ہے تو وہ غیب سے جمعیت کے اسباب مہیا کر دیتا ہے۔ اور اپنے بندے کو خوار و زار نہیں کرتا اور نہ در بدر کی ٹھوکریں کھانے دیتا ہے۔ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ میں ارشاد ہے: ((إنَّ رُوحَ القُدُسِ نفثَ في رُوعِي ، أنَّ نفسًا لَن تموتَ حتَّى تستكمِلَ أجلَها ، وتستوعِبَ رزقَها ، فاتَّقوا اللهَ ، وأجمِلُوا في الطَّلَبِ ، ولا يَحمِلَنَّ أحدَكم استبطاءُ الرِّزقِ أن يطلُبَه بمَعصيةِ اللهِ ، فإنَّ اللهَ تعالى لا يُنالُ ما عندَه إلَّا بِطاعَتِهِ)) (شرح السنۃ) ’’روح القدس نے میرے دل میں اس بات کو ڈالا ہے کہ کوئی شخص اپنا رزق مکمل طور پر حاصل کئے بغیر فوت نہیں ہو گا۔ پس اللہ تعالیٰ سے ڈرو، اور احسن انداز میں رزق طلب کرو، رزق کی تاخیر تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کر دے کہ تم اللہ کی نافرمانی کی راہوں سے رزق طلب کرنے لگو، کیونکہ اللہ کے رزق کو اس کی طاعت ہی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘‘ الحمدللہ! میں نے کبھی رزق کو معصیت کے وسیلہ سے طلب نہیں کیا۔ اور نہ معاش و اموال کی تحصیل کے لیے کوئی لمبی چوڑی و دوڑ دھوپ ہی کی بلکہ
Flag Counter