اور فرمایا کہ:
((اِرْحَمُوْا مَنْ فِي الْاَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَآءِ)) [1]
’’کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرشِ بریں پر‘‘
اور مجھے یہ حدیث مسلسل پہنچی ہے اور حدیثِ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا میں فرمایا کہ:
((اِنَّ اللّٰهَ رَفِيْقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ وَ يَعْطِيْ عَلَي الرِّفْقِ مَا لَا يُعْطِيْ عَلَي الْعُنْفِ وَمَا لَا يُعْطِيْ عَليٰ ماَ سِواهُ )) (مسلم)
’’اللہ تعالیٰ نرم ہے، نرمی کو پسند فرماتا ہے۔ نرمی پر اس چیز سے نوازتا ہے جس سے سختی یا کسی اور چیز پر نہیں نوازتا۔‘‘
میں ہمیشہ سے اپنی فطرت میں ہیّن، لیّن اور سہل قریب ہوں۔ جدل و غضب، کبر و حقد اور حسد و حرص وغیرہ اخلاقِ ذمیمہ سے بالطبع متنفر رہتا ہوں۔ مجھے یاد نہیں کہ میں نے کبھی کسی کو اپنے ہاتھ سے مارا ہو، یا کسی کو گالی دی ہو، یا کسی کو اس کے منہ پر سخت سست کہا ہو، یا اعداء سے انتقام لینے کا قصد کیا ہو۔ بلکہ ہمیشہ اپنے لیے تحمل و صبر و بے چارگی، خاموشی و عاجزی اور فروتنی کو پسند کیا ہے اور دوسروں سے بھی اخلاقِ حسنہ کا خواہش مند رہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے غضب و غرور، کبرِ باطن اور ظلمِ صریح سے بچایا ہے۔ میں نے اپنے آپ کو ہمیشہ مظلوم و مجبور ہی پایا۔ وللہ الحمد!
مجھ پر اگر کوئی شخص غصہ یا ظلم کرتا ہے تو مجھے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث یاد آ جاتی ہے، جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَيْسَ الشَّدِيْدُ بِالصُّرَعَةِ اِنَّمَا الشَّدِيْدُ الَّذِيْ يَمْلِكُ نَفْسَهٗ
|