Maktaba Wahhabi

98 - 413
’’انھوں نے واقدی کے بارے میں صرف ان کا کلام ذکر کیا ہے جنھوں نے اس کی توثیق کی ہے اور جنھوں نے اسے واہی اور متھم قرار دیا ہے ان کے اقوال نظر انداز کر دیئے ہیں حالانکہ توثیق کرنے والوں سے وہ تعداد میں بھی زیادہ ہیں اور اتقان ومعرفت رجال میں بھی زیادہ قوی ہیں۔ اور جنھوں نے اسے قوی کہا ہے ان کی ایک دلیل یہ ہے کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے روایت لی ہے حالانکہ انھوں نے اس کی تکذیب کی ہے، یہاں یہ نہ کہا جائے کہ تکذیب کرنے کے باوجود اس سے روایت کیسے لی؟ کیونکہ ہم کہیں گے صرف کسی عادل کی روایت اس راوی کی توثیق نہیں ہے، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے جابر جعفی سے روایت کی ہے اور ان سے یہ بھی ثابت ہے کہ انھوں نے فرمایا :میں نے اس سے بڑاجھوٹا کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘[1] یہاں جابر بن یزید جعفی کے بارے میں ہمیں کچھ نہیں کہنا بلکہ صرف اتنا عرض کرنا تھا کہ شیخ ابو غدہ رحمۃ اللہ علیہ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے اس اصول سے بھی اختلاف کرتے ہیں۔ بلکہ اسے اغلبی و اکثری قرار دیتے ہیں اور اس کے لیے جو دلیل انھوں نے دی ہے وہ بجائے خود اس بات کی مشعر ہے کہ امام صاحب کے سب شیوخ ثقہ نہیں جیسا کہ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ باور کر وارہے ہیں۔ ابان بن ابی عیاش: ہم اوپر اعلاء السنن[2] کے حوالے سے نقل کر آئے ہیں کہ ’’ابان بن ابی اعیاش پر محدثین نے سخت کلام کیا ہے،مگر وہ ہمارے نزدیک اس لیے ثقہ ہے کہ امام صاحب نے اس سے روایت لی ہے۔‘‘غور فرمائیں کہ مولانا صاحب معترف ہیں کہ’’محدثین نے اس پر سخت کلام کیا ہے‘‘ محدثین کا کلام کیا ہے؟ اس کی ضروری تفصیل ملاحظہ فرمائیں کہ امام احمد ، یحییٰ بن معین ، نسائی، الفلاس دارقطنی اور ابن سعد رحمۃ اللہ علیہم نے اسے متروک کہا ہے۔ بلکہ امام
Flag Counter