Maktaba Wahhabi

108 - 413
اسے جھوٹا کہتے تھے ۔یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ لیس بشیء کہتے ہیں۔ امام یحییٰ قطان رحمۃ اللہ علیہ اور عبدالرحمن رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس سے روایت نہیں لی، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کہا ہے: یحییٰ رحمۃ اللہ علیہ اور ابن مہدی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ترک کر دیا ہے۔ یہی بانصیب رفض میں اتنا غالی تھا کہ اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس نے کہا جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی لے کر آئے تھے ۔ایک روز آپ ضرورت کے لیے کہیں تشریف لے گئے تو جبریل علیہ السلام نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر وحی نازل کر دی۔ یزید بن زریع کہتے ہیں میں نے یہ بات تو اس سے نہیں سنی البتہ میں نے دیکھا وہ سینہ پر ہاتھ مار کر کہتا تھا میں سبائی ہوں ،میں سبائی ہوں۔[1] حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ ہے ’متھم بالوضع ورمی بالرفض[2] حافظ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے تو فرمایا : ’ کان من کبار الکذابین وھب بن وھب القاضی ومحمد بن السائب الکلبی[3] کہ بڑے بڑے کذابین میں وہب بن وہب اور محمد بن سائب کلبی ہیں۔ اسی بنا پر علامہ برھان الدین حلبی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی الکشف الحثیث[4] میں اسے وضاعین میں شمار کیا ہے۔ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی فرمایا ہے: ’کذبہ زائدۃ وابن معین وجماعۃ‘ کہ زائدہ، ابن معین رحمۃ اللہ علیہ اور ایک جماعت نے اسے کذاب کہا ہے۔[5] بتلائیے ایسے کذاب،وضاع کو بھی امام صاحب کامحض استاد ہونے کے ناطے ثقہ سمجھ لیا جائے؟ جراح بن منھال: امام صاحب کے شیوخ میں ایک نام ابو العطوف جراح بن منہال ہے۔[6] جسے امام نسائی، دولابی ابو حاتم،دارقطنی رحمۃ اللہ علیہم نے متروک ،امام یحییٰ رحمۃ اللہ علیہ اور ابن الجارود رحمۃ اللہ علیہ نے لیس بشیء ابن المدینی نے لایکتب حدیثہ، ابن سعد رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف کہا ہے ۔ بلکہ امام 
Flag Counter