Maktaba Wahhabi

52 - 413
ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ تقریب[1] میں صدوق کہیں۔ اس کے باوجود اس کا تفرد قابلِ قبول نہ ہو۔ مجتہد کے استدلال کا اصول بھی کافور ہو جائے۔ لیکن اگر امام محمد، ابراہیم بن یزید الخوزی جیسے متروک راوی سے احتجاج کریں تو ان کا احتجاج اس حدیث کے لیے صحت کی دلیل بن جائے ۔ ((ولو کان السند ضعیفاً )) اگر چہ اس کی سند بھی ضعیف ہو، اور اس سے استدلال قطعی طور پر درست قرار پائے۔ [2] ایسی صور تِ حال میں ہم تو یہی عرض کریں گے۔ ((وزنوا بالقسطاس المستقیم )) امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ پانی نہ ہونے کی صورت میں نبیذ سے وضوء کرنے کے قائل ہیں۔ امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ان کا استدلال حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت متعلقہ لیلۃ الجن سے ہے۔ مگر امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے استدلال پر نقد کیا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تو لیلۃ الجن کے واقعہ میں ساتھ ہی نہیں تھے۔ اس سے استدلال کیسا ؟پھر عقلی وفکری طور پر بھی اس کی تردید کی جس کی تفصیل شرح معانی الآثار[3] میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اگر مجتہد کے استدلال سے حدیث صحیح ہونے کا کوئی ضابطہ حتمی ہوتا تو امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے استدلال پر نکیر نہ کرتے۔ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ کا سکوت مولانا عثمانی نے قواعد علوم الحدیث میں ایک یہ اصول بھی ذکر کیا ہے کہ ((ما سکت عنہ أبو داود فھو صالح للا حتجاج بہ)) [4] ’’کہ جس روایت پر امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ سکوت کریں وہ قابلِ استدلال ہے۔‘‘ اور علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ سے اس بارے میں نقل کیا ہے کہ ایسی روایت حسن درجہ سے کم نہیں ہوتی۔ یہی اصول انھوں نے اعلاء السنن میں جابجا ذکر کیا ہے۔ حتی کہ ابو الاحوص، محمد بن یزید الیمانی وغیرہ جیسے مجہول راویوں کی روایت کے بارے میں فرمایا گیا ہے
Flag Counter