Maktaba Wahhabi

319 - 413
الضعفاء)) [1] کہ اس کا عنعنہ تمام کے نزدیک مردود ہے کیونکہ وہ ضعفاء سے تدلیس کرتا ہے۔‘‘ سوال یہ ہے کہ جب مولانا صاحب بتکرار فرماتے ہیں: کہ خیر القرون کے مدلسین کی معنعن روایت ہمارے ہاں مقبول ہے تو الولید کا عنعنہ بالاتفاق ضعیف کیسے ہوا؟ علاوہ ازیں مولانا صاحب تو یہ بھی فرماتے ہیں کہ تیسرے درجہ کا مدلس راوی مختلف فیہ ہوتا ہے جیسا کہ صفحہ 274‘ 275 پر گزرا ہے یہ ولید بھی تیسرے طبقہ کا مدلس ہے اس کا عنعنہ بالاتفاق ضعیف کیسے ہو گیا؟ خود غرضی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ ضعیف،متروک اور کذاب راویوں کا دفاع قارئین کرام یہ ہیں وہ اصول جنھیں مولانا عثمانی مرحوم نے روایات کی تصحیح وتضعیف کے حوالے سے ذکر کیا ہے۔ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ ایک جگہ ایک اصول طے کرتے ہیں دوسرے مقام پر اس کی دھجیاں بکھیر دیتے ہیں۔ راویانِ حدیث کے بارے میں بھی ان کا طرز عمل اکثر وبیشتر اسی نوعیت کا ہے۔ بلکہ متروک اور سخت قسم کے مجروح راویوں کو ثقہ وصدوق بنا دینا اور ان کی احادیث کو حسن قرار دینا بھی ان کا ایک کرشمہ ہے۔ جس کی کچھ مثالیں ہم آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ جابر بن یزید الجعفی یہ وہی ہیں جن کے بارے میں مولانا عثمانی نے ذکر کیا ہے کہ ((فقد روی أبوحنیفۃ عن جابر الجعفی وثبت عنہ أنہ قال: مارأیت أکذب منہ)) [2] ’’امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے جابر جعفی سے روایت لی اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت ہے
Flag Counter