Maktaba Wahhabi

420 - 413
’’میں اس کی سند پر مطلع نہیں ہوا لیکن ہمارے فقہاء نے اس پر عمل کیا ہے اور ان کا عمل حدیث کی قبولیت کی علامت ہے۔‘‘ غور فرمائیے کہ ہمارے فقہاء کا عمل وفتوی اس کی قبولیت کی دلیل ہے گویا مستندہے ان کافر مایا ہوا۔ ’’ہمارے فقہائے کرام‘‘ نے کیسی کیسی احادیث کو اپنایا اس کی ایک جھلک آپ ابھی اوپر ملاحظہ فرما آئے ہیں۔ ایسی کن کن بے اصل اور موضوع روایات کا ہمارے ان بزرگوں نے سہارا لیا ہے اور اس بارے میں ان کا طرز عمل کیا ہے اس کی تفصیل وسیع الذیل ہے۔ بلکہ علامہ علی قاری وغیرہ نے تو فرمایا ہے : کہ نقل روایات میں فقہائے کرام قابلِ اعتبار نہیں ہیں۔ یہ اور اس نوعیت کی دوسری ضروری تفصیل ہماری کتاب ’’احادیث ھدایہ فنی وتحقیقی حیثیت ‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں۔ نقل روایت میں عجیب حرکت حضرت مولاناعثمانی مرحوم نے ’باب لایقطع الصلاۃ مرورشيء‘ میں پہلے دارقطنی اور نصب الرایہ کے حوالے سے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کی ۔ اس کے بعد حضرت ابو امامۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث مجمع الزوائد [1] سے نقل کی جس کے الفاظ ہیں۔ ((لایقطع الصلاۃ شیء رواہ الطبرانی فی الکبیروإسنادہ حسن)) [2] ’’نماز کو کوئی چیز قطع نہیں کرتی، اسے طبرانی نے المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے۔‘‘ حضرت مولانا صاحب کی حکمت عملی یہ ہے کہ انھوں نے اسے مجمع الزوائد سے نقل کیا، اس لیے کہ اس میں اس کی سند کو حسن قرار دیا گیا ہے۔ حالانکہ یہی روایت انھی الفاظ سے
Flag Counter