Maktaba Wahhabi

62 - 413
علاوۂ ازیں یہ بھی یادر ہے کہ اس روایت کے ضعف کا باعث ابراہیم کی جہالت، لیث کا ضعف اور اضطراب ہی نہیں،بلکہ لیث کا استاد حجاج بن عبید بھی ہے اور وہ بھی مجہول ہے جیسا کہ تہذیب، [1] .تقریب ،[2] . تہذیب للمزی ،[3].میزان،[4]. الکاشف [5].اورالمغنی[6]. وغیرہ میں ہے۔اب بتلائیے جس کا ایک راوی ضعیف مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے مطابق مختلف فیہ اور مضطرب ، اس کا استاد مجہول اس کا پھر استاد مجہول ہو ایسی روایت کو حسن قرار دیا جا سکتا ہے؟ فاعتبرو ایا أولی الأبصار ایک عجیب غفلت یادرہے کہ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کے سکوت کے حوالے سے مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: ((قال المنذری فی حدیث أبی داود: لایزال اللّٰه مقبلاً علی العبد وھو فی صلاتہ مالم یلتفت، فإذا التفت انصرف عنہ، وأبوالأحوص ھذا الراوی لا یعرف اسمہ، لم یروعنہ غیر الزھری قال یحیی بن معین: لیس بشیء وقال الکرابیسی: لیس بالمتین عندھم، قال النووی فی الخلاصۃ: ھو فیہ جھالۃ،لکن الحدیث لم یضعفہ أبوداود فھو حسن عندہ اھ من الزیلعی)) [7] ’’علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ نے ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث لایزال اللہ الخ کے بارے میں کہا ہے کہ اس میں ابو الاحوص رحمۃ اللہ علیہ ہے جس کا نام معلوم نہیں اور اس سے زہری کے علاوہ کوئی روایت نہیں کرتا۔یحیٰی بن معین رحمۃ اللہ علیہ نے اسی کے بارے میں ’لیس بشیء‘ اور الکرابیسی رحمۃ اللہ علیہ نے ’لیس بالمتین عندھم‘کہا ہے اور نووی رحمۃ اللہ علیہ
Flag Counter