Maktaba Wahhabi

43 - 413
ابو عوانہ میں ہے۔ اسے کہتے ہیں ڈوبتے کوتنکے کا سہارا ۔ اکثر وبیشتر اسی قسم کے سہاروں کے بل بوتے پر اعلاء السنن کو مرتب کیاگیا ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی تحسین حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات ایک قبر میں داخل ہوئے،چراغ جلایا گیا تو میت کو قبلہ کی جانب سے لیکر (قبر میں اُتارا گیا) الحدیث۔یہ روایت جامع ترمذی [1] کی ہے ۔امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے حسن کہا ہے۔ علامہ زیلعی نے فرمایا : ’’اس کو حسن کہنے پر امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ پر انکار کیا گیا ہے کیونکہ اس میں حجاج بن أرطاۃ مدلس ہے اور ابنِ قطان نے کہا ہے اس میں منہال بن خلیفہ راوی ہے جس کے بارے میں امام ابنِ معین رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے فیہ نظر کہا ہے۔‘‘[2] مگر مولانا عثمانی لکھتے ہیں: ((إن الترمذی من أئمہ الحدیث وأھل ھذا الفن فتحسینہ یکفی للاحتجاج بہ، فإنہ یحتمل أن یکون وجد متابعاًلہ أوالجرح فی ھذین الراویین لم یکن معتمدا علیہ عندہ ۔۔۔ وھذا یدل علی أن علۃ التدلیس لاتضر بحسن الحدیث ،ومن ھنا تری الترمذی یحسن حدیث الحجاج مع عدم تصریحہ بالسماع)) [3] ’’امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ائمہ حدیث میں شمار ہوتے ہیں اور اس فن کے امام ہیں اس لیے ان کا اس حدیث کو حسن کہنا اس سے استدلال کے لیے کافی ہے ۔ کیونکہ اس کا
Flag Counter