Maktaba Wahhabi

107 - 413
کذابین کے بارے میں اجماع ہے کہ ان سے روایت نہ لی جائے ان میں ایک یہ نصر بھی ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’لا یکتب حدیثہ ‘ اس کی حدیث نہ لکھی جائے، امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے متروک اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’سکتوا عنہ‘ کہا ہے۔[1] یہ جرح کے الفاظ ایسے ہیں جو پہلے دوسر ے اور تیسرے مرتبہ کے ہیں جن کے راویوں کی روایت سے استدلال تو کیا استشہاداً اور اعتباراً بھی قبول نہیں جیسا کہ مولانا لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ نے الرفع والتکمیل[2] میں نقل کیا ہے اور خود مولانا عثمانی مرحوم نے بھی قواعد علوم الحدیث[3] میں تسلیم کیا ہے۔ معلوم نہیں کہ یہاں ان قواعد کی پابندی کیوں نہیں کی جاتی۔بلکہ یہ تو وہ ’’ہستی‘‘ ہے جس نے مرض الموت میں وضع حدیث کے جرم کا اعتراف کر کے اللہ سے توبہ کی تھی۔[4] مگر افسوس باور یہ کروایا جاتا ہے کہ ہمارے نزدیک امام صاحب کے شیوخ ثقہ ہیں۔ ع کتنے ظالم ہیں کہ ظلمت کو ضیا کہتے ہیں۔ محمد بن سائب کلبی: امام صاحب کے شیوخ میں محمد بن سائب کلبی بھی ہے ۔[5] اس کے بارے میں امام ابوحاتم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’مجمعون علی ترک حدیثہ ھو ذاھب الحدیث لا یشتغل بہ‘ اس کی حدیث کے ترک پر اتفاق ہے، وہ ذاھب الحدیث ہے اس سے کوئی شغل نہ رکھا جائے۔‘‘ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ لیس بثقۃ لا یکتب حدیثہ، امام دارقطنی ،علی بن الجنید، الحاکم ابو احمداور الساجی رحمۃ اللہ علیہم نے متروک ،جوزجانی نے ’’کذاب ساقط ‘‘ ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے ’وضوح الکذب فیہ ظاہر‘ اس کے جھوٹ ہونے کی تفصیل ظاہر ہے۔ حاکم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: اس کی ابو صالح سے روایات موضوع ہیں۔ قرۃ بن خالد کہتے ہیں محدثین
Flag Counter