Maktaba Wahhabi

352 - 413
استشہاد کیا ہے۔‘‘ حالانکہ یہ روایت لیث عن ’’عطاء وطاؤس‘‘ کی سند سے ہے اور قبل ازیں مولانا صاحب نے ذکر کیا ہے۔ ’ انما انکرواعلیہ الجمع بین عطاء وطاؤس ومجاہد‘ ان پر یہ انکار کیا گیا ہے وہ عطاء ،طاؤس اور مجاہد کے الفاظ جمع کر دیتے ہیں۔[1] لہٰذا یہ سند بالخصوص حسن کیسے ٹھہری؟ اسی طرح لیث کومتعددمقامات[2] میں حسن الحدیث اورجلد چہارم[3] میں تو فرماتے ہیں: ’إنہ ثقۃ من رجال مسلم‘ ’’وہ ثقہ ہے اور مسلم کا راوی ہے‘‘ اورجلد۶ میں علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے۔ ’فیہ لیث وھو ثقۃ ولکنہ مدلس‘ کہ لیث ثقہ ہے لیکن مدلس ہے۔میں کہتا ہوں کہ وہ حسن الحدیث ہے۔[4] ان مقامات پر غور فرمائیں مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کبھی لیث رحمۃ اللہ علیہ کو ضعیف کہتے ہیں، اور اس کی روایت استشہاداً قبول کرتے ہیں۔لیکن اس کے برعکس کبھی اسے حسن الحدیث اورکبھی ثقہ کہتے ہیں اوراسے مدلس بھی تسلیم کرتے ہیں، مگر مدلس کی معنعن روایت کو بھی حسن ٹھہراتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ قارئین غور وفکر سے خود ہی فیصلہ فرمائیں۔ ع گرہم عرض کریں گے تو شکایت ہو گی۔ بقیہ بن ولید رحمۃ اللہ علیہ لیث رحمۃ اللہ علیہ کی طرح بقیہ بن ولید رحمۃ اللہ علیہ کا معاملہ بھی اسی نوعیت کا ہے چنانچہ ایک جگہ فرماتے ہیں: ((بقیۃ لاعلۃ لہ سوی التدلیس وقد صرح بالتحدیث)) [5] ’’بقیہ میں تدلیس کے علاوہ کوئی عیب نہیں،مگراس نے تحدیث کی صراحت کی ہے۔‘‘
Flag Counter