Maktaba Wahhabi

173 - 413
ایک روایت میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی قول ہے۔‘‘ قارئین کرام! غور کیجئے کہ مولانا صاحب حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ عمل موقوفاً صحیح تسلیم کرتے ہیں ۔ بلکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مرفوع روایت کو بھی درست تسلیم کرتے ہیں۔ جبکہ علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا اس کے خلاف اثر ذکر کیا، باوجود یکہ علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ نے نہ اس کی کوئی سند ذکر کی نہ ہی مولانا صاحب نے اس کی سند پیش کرنے کی ضرورت سمجھی، مگر یہ دعوی داغ دیا کہ ابن حزم نے اس سے احتجاج کیا ہے۔ لہٰذا یہ اثر صحیح ہے۔ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ کا غافلانہ تساہل اور پھر لطف یہ کہ اس پوری تحقیق انیق کا مدار علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ کی عمدۃ القاری ہے۔ حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ غلط فہمی ہے یا ہم اسے زیادہ سے زیادہ غافلانہ تساہل کہہ سکتے ہیں جو انھوں نے ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بھی تکبیرات جنازہ میں رفع یدین نہ کرنے والوں میں شامل کیا ہے۔حالانکہ انھوں نے ان سے رفع الیدین کرنے کا ذکر کیا ہے ۔چنانچہ علامہ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ ہیں: ((لاترفع الیدان فی الصلاۃ علی الجنازۃ إلا فی أوّل تکبیرۃ فقط لأنہ لم یأت برفع الأیدی فیما عدا ذلک نص، وروی مثل قولنا ھذا عن ابن مسعود وابن عباس وھو قول أبی حنیفۃ وسفیان وصح عن ابن عمر رفع الأیدی لکل تکبیرۃ‘ الخ)) [1] ’’نماز جنازہ میں صرف پہلی تکبیر میں ہی رفع الیدین کی جائے کیونکہ اس کے علاوہ (تمام تکبیرات میں) رفع الیدین پر کوئی نص نہیں۔ ہمارے قول کی طرح حضرت
Flag Counter