Maktaba Wahhabi

214 - 413
کہ ’غریب فیہ ثلاثۃ من الصحابۃ‘ بھی انھی کا کلام ہے۔ امام حاکم کا قطعاً نہیں۔[1] تیسری مثال اس قاعدہ کی تیسری مثال دیکھئے کہ مولانا عثمانی نے ’باب فی بقیۃ احکام السھو‘ میں کنز العمال سے بحوالہ المستدرک حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک حدیث نقل کی ہے جس کے الفاظ ہیں: ((لاسھو فی وثبۃ الصلاۃ الا فی قیام عن جلوس اوجلوس عن قیام)) [2] ’’نماز میں معمولی اٹھنے پر کوئی سھو نہیں الاّ یہ کہ بیٹھنے کے وقت کھڑا ہو جائے یا قیام کے وقت بیٹھ جائے۔‘‘ اس روایت کے بارے میں بھی مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ’’ اس پر (علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے) کوئی تعاقب نہیں کیا۔ لہٰذا یہ ان کے اصول کے مطابق صحیح ہے۔‘‘ بلکہ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے المستدرک[3] میں اسے’’صحیح الاسناد‘‘ کہا ہے۔ اس لیے علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا سکوت بظاہر معقول ہے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ کیونکہ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے یہی روایت نقل کر کے فرمایا ہے: ((ینفردبہ أبوبکر العنسی وھو مجہول)) [4] ’’اسے تنہا ابو بکر عنسی نے روایت کیا ہے اور وہ مجہول ہے۔‘‘ امام ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے : ((لہ أحادیث مناکیر عن الثقات روی عنہ بقیۃ ویحیی الوحاظی وھو مجہول)) [5]
Flag Counter