Maktaba Wahhabi

376 - 413
طرف میں مقبول کے لفظ سے اشارہ کروں گا، جہاں اس کا متابع ہو گا۔ اگر متابع نہیں تو وہ ’’لین الحدیث‘‘ ہو گا۔ جس سے ان کے اس لفظ کے استعمال کی وضاحت ہو جاتی ہے،مگر مولانا صاحب نے جابجا اس کو علی الاطلاق کلمہ توثیق سمجھا اور مستور راویوں کی توثیق کے لیے اس کو کافی سمجھا جیسا کہ پہلے باحوالہ ہم نقل کر آئے ہیں۔ بعض دیگر مباحث عبارات میں قطع وبرید مولانا عثمانی نے جرح وتعدیل نقل کرنے میں جو تصرفات اور کمی بیشی دکھائی ہے اس کی کئی مثالیں قارئیں کرام کے ملاحظہ میں آگئی ہیں۔ اب یہاں دیگر عبارات میں قطع وبرید کی مثالیں بھی دیکھ لیجئے۔ 1 مولانا عثمانی نے ترمذی سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک حدیث ذکر کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد جو دورکعتیں پڑھی تھیں ان کا سبب یہ تھا کہ ظہر کی نماز کے بعد مال آیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں مشعول ہو گئے تو ظہر کے بعد کی دورکعتیں نہ پڑھ سکے وہ دو رکعتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد پڑھیں اس کے بعد پھر ایسا نہیں کیا۔ یہ روایت ذکر کرنے کے بعد مولانا لکھتے ہیں: ((قال الترمذی حدیث حسن کذافی فتح الباری)) [1] ’’ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے حدیث حسن ہے جیسا کہ فتح الباری میں ہے۔‘‘ حالانکہ فتح الباری میں اس کے بعد حسب ذیل نقد ہے جسے حضرت مولانا نے شاید مصلحۃً نظر انداز کر دیا ہے۔ چنانچہ اس کے بعد الفاظ ہیں: ((قلت ھو من روایۃ جریر عن عطاء ،وقد سمع منہ بعد اختلاطہ)) [2]
Flag Counter