Maktaba Wahhabi

169 - 413
ہے۔ حالانکہ علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ کا بقیہ بن ولید کے بارے میں موقف مختلف ہے۔ ایک مقام پر اسے ’’ضعیف‘‘ اور ایک مقام پر ’وثق علی ضعفہ‘ بھی کہا ہے۔ دیکھئے مجمع الزوائد[1] مگر راجح بات وہی ہے جو حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہی ’صدوق کثیر التدلیس عن الضعفاء‘ وہ صدوق ہے ضعفاء سے اکثر تدلیس کرتا ہے۔ طبقات المدلسین[2] کے مرتبہ رابعہ میں اسے ذکر کیا ہے اور کہا ہے وہ اکثر ضعفاء اور مجاہیل سے تدلیس کرتا ہے۔ یہ بات تو ہم نے ضمناً عرض کی تاکہ علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے کوئی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو کہ بقیہ ثقہ ہے۔ رہی بات علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ کی کہ انھوں نے یہ روایت’’عن‘‘ سے ذکر کی ہے جو ان کے ہاں قبولیت کی علامت ہے تو عرض ہے کہ ہم اس غلط فہمی کا پہلے ہی ازالہ کر آئے ہیں کہ علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ کے حدیث کو ’’عن‘‘ سے ذکر کرنے سے’’مدلس‘‘ کی تدلیس کا دفاع نہیں ہوتا کیونکہ انھوں نے خود ہی وضاحت کر دی ہے کہ مرسل، منقطع اورمعضل روایت کے راوی ثقہ صدوق ہوں گے تو میں اسے بھی’’عن‘‘ سے ذکر کروں گا۔ جیسا کہ پہلے ولید بن مسلم کی تدلیس پر بحث کے ضمن میں ہم وضاحت کر آئے ہیں۔ یہاں بھی عثمانی صاحب نے علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ کے پورے موقف کو نظر انداز کر کے اپنے مقصد کی بات بنانے کی کوشش کی ہے۔ چوتھی مثال مولانا عثمانی مرحوم نے ’’باب وجوب اتیان الجماعۃ ‘‘ میں مسند امام احمد اور طبرانی کے حوالے سے حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کی ہے اور فرمایا ہے علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ ’’عن‘‘ سے ذکر کی ہے جو اس کے حسن ہونے کی دلیل ہے۔[3] بلاشبہ علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ نے باب من ترک حضور الجماعۃ لغیر عذر [4] میں
Flag Counter