Maktaba Wahhabi

397 - 413
یہ روایت مسند ابی یعلیٰ[1] میں موجود ہے۔حدیث کو حسن کہنے کے الفاظ مسند میں قطعاً نہیں، نہ ہی امام ابویعلیٰ رحمۃ اللہ علیہ نے پوری مسند میں کسی حدیث پر صحت وضعف کا حکم لگایا ہے۔ دراصل ابویعلیٰ کی سند بیان کرنے کے بعد ’’قال‘‘ کے لفظ سے مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کو یہ وہم ہوا کہ اس کا قائل اور فاعل امام ابویعلیٰ رحمۃ اللہ علیہ ہیں اور بعد کا کلام انھی کا ہے،مگر یوں نہیں یہ مکمل کلام علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ کا ہی ہے۔ جیسا کہ ابویعلیٰ اور مجمع کی مراجعت سے عیاں ہو جاتا ہے۔ حدیث حسن ہے، ضعیف ہے مولانا صاحب نے ابواب الامامۃ میں علامہ مرغینانی رحمۃ اللہ علیہ کے قول ’ویکرہ تقدم الأعرابی‘ ’’کہ اعرابی کو امام بنانا مکروہ ہے۔‘‘کی تائید میں ابن ماجہ سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر کی ہے جو عبد اللّٰه بن محمد العدوی عن علی بن زید عن سعید بن المسیب عن جابر کی سند سے منقول ہے۔ اس حدیث سے نفس مسئلہ پر استدلال کی حیثیت سے قطع نظر ہم یہاں صرف یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ مولانا عثمانی مرحوم نے اس حدیث پر بحث کرتے ہوئے فرمایاہے: ((وبالجملۃ فھو حدیث ضعیف ولیس بمتحقق الوضع)) الخ[2] ’’جملہ کلام یہ کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ موضوع نہیں جیسا کہ بعض نے کہا ہے۔‘‘ یہی روایت مولانا موصوف نے ابواب الجمعہ میں فرضیت جمعہ کے لیے لسان المیزان کے حوالے سے ذکر کی ہے جو سفیان ثوری عن علی بن زید عن سعید بن المسیب عن جابر سے منقول ہے۔ اور اس پر بحث کرتے ہوئے مولانا صاحب بالآخر فرماتے ہیں: ((فالحدیث حسن)) [3]
Flag Counter