Maktaba Wahhabi

297 - 413
چنانچہ یہی اصول انھوں نے یزید بن عبد اللہ بن مغفل، عبدالرحمن بن سوید، ابوقرۃ الأسدی،موسی بن عطیہ الباھلی، مصرف ابوطلحۃ ، عمر بن حفص المکی وغیرہ کی توثیق میں اختیار کیا ہے جس کی تفصیل اعلاء السنن[1] میں بچشم سر آپ دیکھ سکتے ہیں۔ امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ آپ پڑھ آئے ہیں کہ مولانا عثمانی مرحوم نے فرمایا ہے کہ مجہول و مستور کو ثقہ کہنے کا اصول امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے لیا ہے۔ امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں رائے کیا ہے اس سے قطع نظر یہ دیکھئے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ زید بن عیاش کو مجہول کہتے ہیں، جبکہ امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ اسے ثقات میں ذکر کرتے ہیں۔[2] بلکہ علامہ زاہد کوثری رحمۃ اللہ علیہ نے تو امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کے اسی تساہل کے تناظر میں کہا ہے۔ ((ولم یکن أبو حنیفۃ یجعل المجاھیل الذین لم یدرس أحوالھم فی عداد الثقات کما کان ابن حبان یفعلہ)) [3] ’’کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ کی طرح ان مجاہیل کو جن کے حالات کہیں مذکور نہیں ثقات میں شمار نہیں کرتے۔‘‘ علامہ کوثری رحمۃ اللہ علیہ کی یہ وضاحت بھی اس بات کی مشعر ہے کہ امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ کا الثقات میں مجہول راویوں کو ذکر کرنا قطعاً امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی پیروی میں نہیں،بلکہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا خیر القرون کے راویوں کے بارے میں وہ موقف ہی محلِ نظر ہے جو باور کروایا جا رہا ہے، یہ حنفی موقف تو ہو سکتا ہے، امام صاحب کا یہی موقف بیان کرنا بہر حال غور طلب ہے۔
Flag Counter