Maktaba Wahhabi

25 - 413
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم مقدمہ ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الأَْنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَعَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَمَنْ تَبِعَھُمْ بِإِحْسَانِ إِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ)) أَمَّا بَعْدُ: ذخیرۂ حدیث میں جوامع ،مسانید، سنن اور اجزا وغیرہ تمام کتب امتِ مسلمہ کا مشترکہ اثاثہ ہیں اور ہر دور میں تمام اہلِ علم نے اُن سے تمسک کیا ہے اور اپنی فہم وفکر کی جولانیوں میں ان سے استفادہ کیا ہے،مگر یہ بھی ایک معلوم حقیقت ہے کہ ہمارے بعض حنفی علماء کے قلب و ذہن میں یہ خیال بار بار انگڑائیاں لیتا رہا کہ ان کتابوں میں ہمارے مذہب کی مؤید روایات کم ہیں، اس کمی کے ازالہ کے لیے انھوں نے اپنے مذہب کی تائید کے لیے ان احادیث کو جمع کرنے کی کوشش کی ،حتی کہ ’’صحیح بخاری‘‘ کے مقابلے میں ’’صحیح بہاری‘‘اور ’’بلوغ المرام‘‘کی جگہ پر ’’حنفی بلوغ المرام‘‘ بھی لکھی گئی۔ برصغیر میں غالباً سب سے پہلے مولانا شیخ عبد الحق رحمۃ اللہ علیہ محدث دہلوی نے ’فتح المنان فی تایید مذہب النعمان‘ کے نام سے مشکوٰۃ کی طرز پر فقہی ابواب کے تحت احادیث کو جمع کیا۔ جس میں انھوں نے دیگر فقہاء کرام کی آراء پر تنقید کی اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی آراء کو ترجیح دینے کی اپنی سی بھر پور کوشش کی۔ علامہ محمد بن علی ظہیر احسن شوق نیموی عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی کمی کو پورا کرنے کے لیے ’’آثار السنن‘‘اور اس پر حاشیہ ’’التعلیق الحسن‘‘ لکھا۔ جس کا تعارف خود انھوں نے اپنے
Flag Counter