Maktaba Wahhabi

106 - 413
((لیس المراد بالضعیف ما کان شدید الضعف فإنہ لا یعمل بہ أصلا کما قدمناہ عن الدرالمختار ولا یثبت بہ شي ء)) [1] ’’ضعیف سے مراد وہ نہیں جس میں شدید ضعف ہو اس پر بالکل عمل نہیں کیاجا سکتا جیسا کہ پہلے ہم نے الدرالمختار سے نقل کیا ہے اس سے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی۔‘‘ غور فرمائیے ’’ضعیف جداً‘‘ شدید الضعف ہے یا صرف ضعیف ؟اس سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ الاصابہ میں حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ ’’ضعیف جداً‘‘ کو صرف ضعیف لکھنا کس ضرورت کے لیے تھا۔ پھر شدید ضعف کا یہ حکم تو انھوں نے ابن عابدین سے نقل کیا جبکہ حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: شدید الضعف وہ ہے جس میں راوی کذاب یا متھم بالکذب ہو۔[2] یہ وہی تعریف ہے جو متروک کے بارے میں ہم شرح نخبۃ الفکر سے نقل کر آئے ہیں۔ افسوس ہے کہ مولانا عثمانی کے اپنے مسلمات کی روشنی میں بھی ابان متروک ہی قرار پاتا ہے،مگر ضرورۃً اسے بس ضعیف قرار دینے بلکہ اس کی حدیث کو حسن باور کرانے کے درپے ہیں۔ قارئین کرام! یہ ہے اس دفاع کی پوزیشن جو مولانا عثمانی نے ابان اور اس کی روایت کے بارے میں اختیار کیا ہے اور یہ ہے اس اصول کی حقیقت کہ ’’امام صاحب کے سب شیوخ ثقہ ہیں۔‘‘ نصربن طریف: امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے شیوخ میں ایک صاحب نصر بن طریف ہیں۔[3] جن کے بارے میں امام یحییٰ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’من المعروفین بوضع الحدیث‘ جو معروفین وضع حدیث کرتے تھے ان میں ایک یہی نصر بن طریف بھی تھا ۔ فلّاس رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جن
Flag Counter