Maktaba Wahhabi

393 - 413
توپیش نظر تھیں، اگر وہ شاذ ہوتی توعلامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ خاموشی سے نہ گزر جاتے۔ بعض دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں آراء قارئین کرام! حضرت ام شریک رضی اللہ عنہا ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ،ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی روایات کے بارے میں جو کچھ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: اسی پر بس نہیں،حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں کہا گیا کہ انھوں نے تقیہ کے طور پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ جو ایک رکعت وتر پڑھتے تھے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جو فرمایا تھا ’إنہ فقیہ‘ یا’أصاب معاویۃ‘ یہ بھی تقیہ تھا،یہ بات سب سے پہلے علامہ طحاوی رحمۃ اللہ علیہ کے حصہ میں آئی، انھی سے بعض احناف یہ بات لے اُڑے۔[1] حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما جمعہ کے روز عید ہو توجمعہ کی فرضیت کے قائل نہ تھے، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس بارے میں سوال ہوا تو انھوں نے فرمایا: ’أصاب السنۃ‘ اس کے جواب میں جو کچھ ارشاد فرمایا گیا اس کی ایک جھلک یہ بھی ہے۔ ((ولا یخفی أن ابن الزبیر وابن عباس کانا صغیرین فی عھد النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم ))الخ[2] ’’اور کوئی مخفی بات نہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابن زبیر رضی اللہ عنہما عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں چھوٹے تھے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عید کے بعد منادی سن لی کہ جو تم میں سے چاہتا ہے وہ نماز پڑھے اور جو جانا چاہتا ہے چلا جائے، یہ خطاب بستیوں والوں کے لیے تھا۔وہ دونوں (بچپنے کی وجہ سے) سمجھ نہ سکے کہ آپ کی مراد کیا ہے اور ان دونوں نے سمجھ لیا کہ یہ منادی شہر والوں کے لیے بھی ہے جس کی بنا پر ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے جمعہ اور عید کو جمع کیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جو فرمایا: ’إنہ أصاب
Flag Counter