Maktaba Wahhabi

149 - 413
علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ ’عن‘ سے روایت کریں تو وہ حسن ہوگی؟ مولاناعثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک اصول یہ بھی ذکر کیا ہے کہ علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ الترغیب والترہیب میں اگر ’عن‘ سے (مثلا عن ابن عمر رضی اللہ عنہما ، عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ )روایت کریں تو وہ روایت حسن ہو گی۔ چنانچہ ’باب وجوب اتیان الجماعۃ فی المسجد‘ میں حضرت معاذ بن انس سے بحوالہ طبرانی واحمد ایک روایت ہے۔ جسے الترغیب والترہیب [1] سے نقل کرنے کے بعد فرمایا گیا ہے کہ علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے’عن‘ سے ذکر کیا ہے جو دلیل ہے کہ یہ حسن ہے جیسا کہ الترغیب کے مقدمہ میں ہے۔ [2] یہی بات انھوں نے متعددبارکہی ہے۔[3] بلاشبہ علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ نے مقدمہ الترغیب [4] میں فرمایاہے کہ جس روایت کو ’عن‘ سے روایت کروں گا وہ صحیح یا حسن یا اس کے قریب قریب ہوگی۔ مگر الترغیب کے تتبع ومراجعت سے معلوم ہوتا ہے کہ علامہ منذری رحمۃ اللہ علیہ اس ضابطہ پر قائم نہیں رہ سکے۔علامہ ابراہیم الناجی الحلبی المتوفی ۹۰۰ھ نے تو ایک مستقل کتاب ’عجالۃ الاملاء المتیسرۃ من التذنیب علی ماوقع للحافظ المنذری من الوھم وغیرہ فی کتابہ الترغیب والترھیب‘ کے نام سے لکھی جو زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہے۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی صحیح الترغیب کے مقدمہ میں علامہ المنذری رحمۃ اللہ علیہ کے اس اصول اور دیگر متعلقہ مباحث پر مشتمل تفصیلی قابلِ دید بحث کی ہے۔ اور اس بات کی بھی عقدہ کشائی کی ہے کہ حافظ المنذری رحمۃ اللہ علیہ سے یہ اوھام کیونکر واقع ہوئے ہیں۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ الترغیب میں متعدد ’عن‘ کے لفظ سے بیان کی گئی احادیث ضعیف، سخت ضعیف بلکہ موضوع بھی پائی جاتی ہیں۔شائقین یہ تفصیل مقدمہ صحیح الترغیب میں دیکھیں۔ یہاں اس
Flag Counter